۳۔ غسل میّت
مسئلہ ۱۷۱: اگر کوئی مسلمان فوت ہوجائے تو ہر بالغ مسلمان پرواجب ہے کہ وہ اسے غسل اورکفن دے اور اس پر نماز پڑھےاور اس کو دفن کرے اوراگر بعض مسلمان اس کو انجام دے دیں تو دوسروں سے یہ وظیفہ ساقط ہوجائے گا اوراگر کوئی بھی انجام نہ دے تو سارے گناہ گار ہوں گے۔
مسئلہ ۱۷۲: میت کو تین غسل دیناواجب ہیں:
اول۔ اس پانی سے کہ جس میں تھوڑی سی سِدر ملی ہوئی ہو۔
دوم۔ اس پانی سے کہ جس میں تھوڑا سا کافورا ملا ہوا ہو۔
(حج یا عمرہ کے احرام میں فوت ہونے والے کے غسل میں کافور نہیں ملایا جاتا مگر یہ کہ اس کی موت حج میں سعی کے بعد ہو۔ نیز محرم کو کافور سے حنوط بھی نہیں دیاجائے گا)
سوم۔ خالص پانی کے ساتھ۔
مسئلہ ۱۷۳: غسل میت کا طریقہ غسل جنابت کی طرح ہی ہے اوراحتیاط واجب یہ ہے کی جہاں تک ترتیبی غسل دینا ممکن ہو ارتماسی غسل نہ دیاجائے۔
مسئلہ ۱۷۴: جو شخص مردہ کو غسل دیتا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ بارہ اماموں کا ماننے والا ہو (یعنی شیعہ ہو) اورعاقل ہو اورغسل کے مسائل بھی جانتا ہو۔
مسئلہ ۱۷۵: جو شخص مردے کو غسل دیتا ہے ضروری ہے کہ قصد قربت کرے۔
مسئلہ ۱۷۶: مرد کا عورت کو اورعورت کا مرد کو غسل دینا حرام ہے لیکن بیوی اپنے خاوند کو اورخاوند اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے۔
مسئلہ ۱۷۷: تین سال کے بچے کو عورت غسل دے سکتی ہے اورتین سالہ بچی کو مرد بھی غسل دے سکتا ہے۔
مسئلہ ۱۷۸: غسل کےدوران یا غسل دینے کے بعد میت سے کوئی نجاست خارج ہو یا کسی خارجی نجاست سے میت کا بدن نجس ہوجائے تو اس جگہ کا پاک کرنا ضروری ہے لیکن غسل کا اعادہ واجب نہیں ہے۔