وضو جبیرہ
مسئلہ ۱۱۹: وہ چیز جس سے زخم یا ٹوٹی ہوئی ہڈی کو باندھا جاتا ہےاوروہ دواجو زخم یا ایسی چیز پر لگائی جاتی ہے جبیرہ کہلاتی ہے۔
مسئلہ ۱۲۰: وہ انسان کہ جس کے کسی وضو کے اعضاء میں زخم ہو یا ہڈی ٹوٹی ہو تو اگر وہ معمولی طور پر وضو کرسکتا ہے مثلاً یہ کہ اس کا زخم اوپر سے کھلا ہوا ہے اورپانی اس کو نقصان نہیں دیتا، یا یہ کہ اس کا زخم بندھا ہوا ہے لیکن اس کا کھولنا ممکن ہے اورپانی نقصان دہ بھی نہیں ہے تو وہ وضو کرے۔
مسئلہ ۱۲۱: اگر زخم منہ یا ہاتھوں کے اوپر ہو اوراوپر سے کھلا ہوا ہواوراس کے اوپر پانی ڈالنا نقصان دہ ہو پس اگر وہ پاک ہو اورتر ہاتھ اس کے اوپر پھیرنا نقصان دہ نہ ہو توواجب ہے کہ تر ہاتھ اس کے اوپر پھیرے۔ اوراگر ایسا کرنا اس کے لیے نقصان دہ ہو یا زخم نجس ہو اس پر پانی نہ ڈالا جاسکے تو ضروری ہے کہ زخم چاروں طرف سے دھویا جائے اوربنابر احتیاط واجب تیمم بھی کرے۔
مسئلہ ۱۲۲: اگر زخم یا ہڈی کا ٹوٹنا سر کے اگلے حصے یا پاؤں کے اوپر ہو (مسح کی جگہ پر ہو) اوراوپر سے کھلا ہوا ہو اور اس پر مسح نہ ہوسکے تو اس صورت میں ضروری ہے کہ اس کے اوپر ایک پاک کپڑا رکھا جائےاور اس کپڑے کے اوپر سے وضو کے پانی کی تری سے مسح کرے۔