۴۔ وضو کرنے والے کی شرطیں
۱۔ ضروری ہے کہ وضو قربۃ الی اللہ انجام دیاجائے۔
۲۔ وضو کرنے کی نیت ضروری نہیں ہے کہ زبان سے کرے یا دل میں دھرائے بلکہ یہی کہ وہ جانتا ہے کہ یہ خداکے فرمان کو انجام دینے کے لیے وضو کر رہا ہے کافی ہے۔
۳۔ اگر کوئی شخص وضو کے اعمال کو خود انجام دے سکتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ دوسروں سے مدد نہ لے اگر ایسا کرے گا تو اس کا و ضو باطل ہوگا۔
۴۔ جو شخص خود وضو نہیں کرسکتا ضروری ہے کہ کسی کو اپنانائب بنائےاوروہ اس کو وضو کروائے۔ اگرچہ وہ اس کام کی مزدوری ہی کیوں نہ لے۔ لیکن وضو کی نیت وہ شخص (منوب) خود انجام دے اوربناء بر احتیاط نائب بھی وضو کی نیت کرے۔ جس کو وضو کروایا جا رہا ہے وہ مسح خود کرے اوراگر خود مسح نہ کرسکتا ہو تونائب مسح کی جگہوں پر اس کا ہاتھ کھینچے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تونائب اس کے ہاتھ سے رطوبت لے کر اس کے سر اورپاؤں کا مسح کرے۔
۵۔ اگر کوئی شخص یہ جانتا ہو کہ اگر وضو کرے گا تو وہ مریض ہوجائے گا۔ یا اگر اس پانی سے وضو کرے گا تو پیاسا رہ جائے گا تو ایسا شخص وضو نہ کرے بلکہ تیمم کرے ۔ لیکن اگر وہ نہ جانتا ہو کہ پانی اس کو نقصان دے گااوروہ وضو کرلے اوربعد میں اسے پتہ چل جائے کہ نقصان دہ تھا تو اس کا وضو صحیح ہے۔
۶۔ اگر نماز کا وقت اتنا تنگ ہو کہ اگر وضو کرے گا تو پوری نماز یا نماز کا کچھ حصہ وقت سے باہرانجام پائے گا تو ضروری ہے کہ وہ شخص تیمم کرے۔