۱۔ وضو کے برتن اورپانی کی شرطیں

۱۔ نجس اورمضاف پانی سے وضو باطل ہے خواہ وہ جانتا ہو کہ وہ آب نجس یا مضاف ہے یا نہ جانتا ہو یا بھول گیا ہو۔

۲۔ وضو کا پانی ضروری ہے کہ مباح ہو۔ پس درج ذیل موارد میں وضو باطل ہے:

(الف) اس پانی کے بارے میں معلوم ہو کہ اس کا مالک راضی نہیں ہے۔

(ب) وہ پانی کہ جس کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ اس کا مالک راضی ہے یا نہیں۔

(ج) وہ پانی کہ جو خاص لوگوں کے لیے وقف ہے مثلاً بعض مدرسوں کا حوض اوربعض ہوٹلوں اورمسافر خانوں کا وضو خانہ۔

۳۔ اگرانسان نہ جانتا ہو کہ بڑی نہروں کا مالک وضو کرنے پر راضی ہے یا نہیں تو وضو صحیح ہے اوراگر ان کا مالک وضو کرنے سے روکے تو پھر اس پانی سے وضو نہ کیا جائے۔ 

۴۔ وضو کا پانی اگر غصبی برتن میں ہو یا سونے اورچاندی کے برتن میں تو اس سے وضو نہ کیا جائے۔

© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه