مسح کرنا
۱۔ سر کا مسح کرنا: پیشانی کے اوپر سر کے سامنے والے حصے کا مسح کرے۔
۲۔ پاؤں کا مسح کرنا: اس کی واجب مقدارپاؤں کے اوپری حصے میں پاؤں کی ایک انگلی سے لے کر گٹوں کے ابھار تک ہے اوراحتیاط واجب پاؤں کے جوڑ تک ہے۔
مسئلہ ۱۰۵: پاؤں پر مسح کی چوڑائی جتنی بھی ہو کافی ہے لیکن بہتر ہے کہ پاؤں کے پورے اوپری حصے کا مسح پوری ہتھیلی سے کیا جائے۔
مسئلہ ۱۰۶: وضو میں منہ اورہاتھوں کو ایک مرتبہ دھونا واجب ہے اوردوسری مرتبہ دھونا مستحب ہے اورتیسری مرتبہ اوراس سےزیادہ دھونا حرام ہے۔
مسئلہ ۱۰۷: سر کا اگلا حصہ جو پیشانی کے اوپر ہے ، مسح کی جگہ ہے۔مسح کی واجب مقدار جتنی بھی ہو کافی ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ لمبائی میں ایک انگلی کی لمبائی کے برابر ہو اورچوڑائی میں تین جڑی ہوئی انگلیوں کے برابر ہو۔
مسئلہ ۱۰۸: سر کا مسح احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ دائیں ہاتھ سے کیا جائے۔
مسئلہ ۱۰۹: ضروری نہیں ہے کہ مسح سر کی جلد کے اوپر کیا جائے بلکہ بالوں پر بھی صحیح ہے لیکن اگر سر کے بال اتنے بڑے ہوں کہ کنگھی کرتے وقت منہ کے اوپر آجائیں تو ضروری ہے کہ سر کی جلد پر یا بالوں کی جڑوں پر مسح کرے۔
مسئلہ ۱۱۰: احتیاط واجب یہ ہے کہ ہاتھ کو انگلیوں کے سرے پر رکھے اورپیچھے کی طرف کھینچے (یعنی پاؤں کے ابھار کی جانب کھینچے) نہ یہ کہ پورے ہاتھ کوپاؤں پر رکھے اورتھوڑا سا کھینچے۔
۱۱۱: پاؤں کے مسح میں احتیاط واجب یہ ہے کہ دائیں پاؤں کا مسح دائیں ہاتھ سے پھر بائیں پاؤں کا مسح بائیں ہاتھ سے کیا جائے۔
مسئلہ ۱۱۲:
مسح میں ضروری ہے کہ ہاتھ کو سر اورپاؤں کے اوپر کھینچے اوراگر ہاتھ کو نہ ہلائے اورسر اورپاؤں کو کھینچے تو وضو باطل ہے لیکن اگر مسح کرتے وقت سر اورپاؤں تھوڑی سی حرکت کریں تو باطل نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۱۳:
اگر مسح کے لیے رطوبت ہاتھوں پر باقی نہ رہے تو اضافی پانی سے تر نہیں کرنا چاہیے بلکہ ضروری ہے کہ ریش (داڑھی) سے رطوبت لے کر مسح کرے۔
مسئلہ ۱۱۴:
سر اورپاؤں کے مسح کی جگہ خشک ہونی چاہیے اوراگر مسح کی جگہ تر ہو تو اس کو خشک کیا جائے اوراگر وہ رطوبت اتنی کم مقدار میں ہے کہ ہاتھ کی رطوبت اس پر غالب آجائے تو پھر مسح صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۱۵: جوراب اورجوتے کے اوپر مسح کرنا باطل ہے (لیکن تقیہ کی حالت میں کرسکتے ہیں ) لیکن اگر کوئی اورمجبوری ہو مثلاً شدید سردی کی وجہ سے جوراب یا جوتا اتارنامشکل ہو تو اس صورت میں جوراب یا جوتے پر مسح کرے نیز تیمم بھی کرے۔
مسئلہ ۱۱۶: ضروری ہے کہ مسح کی جگہ پاک ہو اوراگر نجس ہواوراس کو پاک بھی نہ کرسکتا ہو تو ضروری ہے کہ تیمم کرے۔