سوال:گذشتہ سوال سے ہی پیوستہ کہ کیا ذاکریت (خصوصاً پاکستان میں)مشن اہل بیت علیہم السلام سے مطابقت اور اس کے احیاء کا ذریعہ ہے؟
جواب:ہمارے ملک کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ذاکریت سے بھی مذہب کو فائدہ پہنچ سکتا ہے بشرطیکہ ذاکرین اور واعظین اورخطباء درج ذیل امور کی رعایت کریں۔
١۔فضائل ومصائب کو مطالعہ سے بیان کریں۔ جعلی اورموضوعی روایات سے اجتناب کریں۔
٢۔ جھوٹ سے اجتناب اوروعدہ خلافی نہ کریں۔
٣۔مجالس کو اپنا پیشہ نہ بنائیں بلکہ مجالس کو عبادت سمجھ کر پڑھیں اورکوشش کریں کہ با وضوء ہو کر منبر پر آئیں ۔
٤۔شریعت کے دستورات پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں بالخصوص نمازروزے کی پابندی کریں اورباریش ہو کر منبر پر حاضر ہوں تو اس صورت میں ان کی مجلس میں ایک خاص تاثیر ہوگی ۔
٥۔مجالس کو خوش الحانی کے ساتھ پڑھ سکتے ہین لیکن ایسی آوازیں جو کہ مجلس امام حسین علیہ السلام کے ساتھ مناسبت نہ رکھتی ہوں ان سے اجتناب کریں۔
نیز مومنین کو بھی چاہئے کہ وہ ذاکرین کو ایسی طرزوں پرقصائد پڑھنے پر مجبور نہ کریں ۔
خلاصہ یہ کہ ذاکرین ، واعظین ، علماء سب کو مذہب حقہ اثنا عشریہ کی صحیح ترویج اوردفاع کرنا چاہئےاور مجالس کو علمی بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
اہل منبر کو چاہئے کہ اگر ان سے کوئی مسئلہ پوچھا جائے ، جواب نہ جاننے کی صورت میں اپنی طرف سے غلط مسئلہ بیان نہ کریں بلکہ علماء حقہ کی طرف ارجاع دیں۔