بسم اللہ الرحمن الرحیم ولہ الحمد
مقدمہ
خالق کائنات نے انسانوں کی ہدایت کے لیے ہر زمانے میں ہدایت کا بندوبست فرمایا ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو بھیجا اور انبیاء پر چار آسمانی کتابیں اور صحیفے([1]) نازل کیے جن میں عقائد حق اور زندگی بسر کرنے کے لیے احکام و آداب کو بیان فرمایا تاکہ انسان ان تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر دنیا وآخرت کی سعادت پر فائز ہوسکے۔ ہر نبی نے بنیادی عقیدہ، توحید کی لوگوں کو دعوت دی اوربت پرستی وغیرہ سے منع فرمایا۔ احکام کے حوالے سے مصلحتاً مختلف شریعتیں آتی رہیں جب ہمارے نبی سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ مبعوث ہوئے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شریعت نسخ ہوگئی اور دین اسلام کا آغاز ہوگیا خالق کائنات ارشاد فرماتا ہے:{ إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الإسْلامُ }([2]) بتحقیق اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے اور پھر ارشاد فرماتا ہے:{وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإسْلامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ }([3])
اور جو اسلام کے علاوہ کوئی بھی دین تلاش کرے گا تو وہ دین اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور وہ قیامت کے دن خسارہ پانے والوں میں ہوگا۔
اب سوال یہ ہے کہ دین کو کس سے لیا جائے؟
امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام کا ارشاد ہے۔
جس نے اپنے دین کو لوگوں کی سنی سنائی باتوں سے لیا تو لوگ ہی اس کواس کے عقیدہ سے ہٹا دیں گے۔ اور جس نے اپنے دین کو قرآن و سنت (یعنی فرامین معصومین علیہم السلام) سے لیا ، پہاڑ اپنی جگہ چھوڑ سکتے ہیں لیکن وہ شخص اپنے دین (عقیدہ) کو نہیں چھوڑے گا۔([4])
اس کتاب میں، شیعہ عقائد کی وضاحت کی گئی ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ مطالب واضح اور آشکار بیان کیے جائیں جو کہ ہر طرح کے ابہام سے دور ہوں۔ اور قارئین کو مطالب سمجھنے میں دقت نہ ہو۔
حوالہ جات نیچے حاشیہ میں دیئے گئے ہیں اور کئی مقامات پر عبارات کا ترجمہ آسانی فہم کی خاطر آزاد روش پر کیا گیا ہے اور صاحبان قلم کے لیے اصل عبارات کو بھی ذکر کیا گیا ہیں۔ اس کتاب میں دفع شبہات، دقیق نکات اور لطیف اشارات کو بھی ذکر کیا ہے جو کہ صاحبان تحقیق کے لیے راہ گشا ہیں ۔
اور اس کتاب میں حتی الامکان کوشش کی گئی ہے کہ حقیقت کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ایسی عبارات سے گریز کیا جائے جو کہ باقی فرقوں کی دل آزاری کا موجب ہوں تاکہ وہ بھی ہماری کتب پڑھیں اور حقائق پر مطلع ہوجائیں۔ خلاصہ یہ کہ یہ کتاب تحقیق پر مبنی اور صحیح عقائد پر مشتمل ہے
مخفی نہ رہے کہ نجات کا دارو مدار دوچیزوں پر ہے: عقیدہ بھی صحیح ہو، اور عمل بھی صحیح ہو۔ کچھ لوگ صرف عمل پر زور دیتے ہیں خواہ عقیدہ خراب ہی ہو اور کچھ لوگ صرف عقیدہ پر زور دیتے ہیں خواہ عمل جیسے بھی ہوں۔ بہر صورت صحیح نظریہ یہ ہے کہ عقیدہ بھی صحیح ہو اور عمل بھی صحیح ہوں۔
خداوند متعال بحق محمد وآل محمد علیہم السلام ، سب مسلمین، مومنین، بالخصوص نوجوان نسل، نسل حاضر اور آیندہ کو حق سمجھنے اور حق پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔
و السلام علی من اتبع الہدی
سید مظہر علی شیرازی
حوزہ علمیہ قم المقدسہ
۹ ربیع الاوّل ۱۴۲۶ ہجری قمری
سوال: دین پر اعتقاد رکھنے کے کیا آثار ہیں؟
جواب: ۱۔ دین پر اعتقاد رکھنے کے فوائد و آثار:
روحی حوالے سے سکون و آرام اور امنیت دینداری میں ہے چونکہ جو انسان دین نہیں رکھتا وہ روحی حوالے سے ہمیشہ پریشان ومضطرب اور سرگردان رہتا ہے (ولو بظاہر خوشحال نظر آئے)
{الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمُ الأمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ}([5])
جو لوگ ایمان لے آئے اور انھوں نے اپنے ایمان کو ظلم سے آلودہ نہیں کیا انھیں کے لیے امن و سکون ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں۔
۲۔ انسان ذاتاً تشنہ کمال ہے اور صرف دین ہی ہے کہ انسان کوکمال واقعی کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔
۳۔ دینی اعتقادات ہی ہیں جو کہ انسان کو مشکلات میں قوت دیتے ہیں اور انسان خدا پر توکل کرکے اپنی کوشش کو جاری رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ مومن کے بارے میں رسول خدا ﷺ فرماتے ہیں:" المومن کالجبل الراسخ لا تحرکہ العواصف" مومن سخت پہاڑ کی طرح ہے کہ سخت ہوائیں بھی اس کو حرکت نہیں دے سکتیں۔
۴۔ دین انسان کو گناہوں سے بچاتا ہے۔
جو شخص دین رکھتا ہے خدا، رسول ﷺ اور ائمہ طاہرین علیہم السلام اور قیامت پر واقعاً اعتقاد رکھتا ہے وہ نیکی ہی کرے گا اور کسی پر ظلم نہیں کرے گا اور اس طرح پورے جامعہ اسلامی میں عدالت ہی عدالت ہوگی چونکہ ہر مسلمان جانتا ہے کہ { فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ}([6]) جو بھی ذرہ بھر بھی نیکی کرے گا اس کو(قیامت کے دن) دیکھے گا اور جو ذرا بھر بھی بدی کرے گا وہ اس کو دیکھے گا۔
لذا ہر مسلمان ہر کام کو شروع کرنے سےپہلے یہ دیکھے گا کہ اس میں معصیب الٰہی تو نہیں ہے چونکہ معصیت عقاب اخروی کا موجب ہوتی ہے۔ لذا انسان مومن کبھی بھی چند روزہ دنیاکی خاطر اپنی آخرت کو خراب نہیں کرتا۔
مخفی نہ رہے کہ ایمان صرف زبانی اقرار کا نام نہیں ہے بلکہ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام فرماتے ہیں : "الایمان اقرار باللسان و معرفۃ بالقلب و عمل بالجوارح" ایمان زبان سے اقرار، دل سے معرفت اور اعضاء سے عمل کرنے کا نام ہے۔
اگر معاشرے میں عدالت کو دیکھنا چاہتے ہیں توہر انسان کو مؤمن واقعی ہونا چاہیے۔
دین کے فوائد کے بارے میں امیر المومنین علی علیہ السلام سے چند حدیثیں:
- 1.اول الدین معرفتہ؛ دین کی ابتداء اللہ کی معرفت ہے۔
- 2.من رزق الدین فقد رزق خیر الدنیا و الاخرۃ؛ جس کو دین عطا ہوجائے اسے دنیا وآخرت کی بھلائی ہوجاتی ہے۔
- 3.الدین افضل مطلوب؛ دین سب سے زیادہ بافضیلت مطلوب ہے۔
- 4.نعم القرین الدین؛ بہترین ہمراہ دین ہے۔
- 5.اجعل الدین کہفک؛ دین کو اپنی پناہ گاہ قرار دے۔
- 6.سبب الورع قوۃ الدین؛ تقویٰ کا سبب دین کی قوت ہے۔
[1]۔جن میں سے پچاس صحیفے حضرت شیث پر ، تیس حضرت ادریس اور بیس حضرت ابراہیم علیہم السلام پر نازل ہوئے و ۔۔۔۔
[2]۔آل عمران، آیت ۱۹۔
[3]۔آل عمران، آیت ۸۵۔
[4]۔وسائل الشیعہ، ج۱۸، کتاب القضاء ابواب صفات القاضی، باب ۱۰، حدیث ۲۲۔ قال أمیر المومنین علیہ السلام: من أخذ دینہ من افواہ الرجال أزالتہ الرجال ومن أخذ دینہ من الکتاب و السنۃ زالت الجبال ولم یزل۔
[5]۔انعام، آیت ۸۲۔
[6]۔سورہ زلزلہ، آیت ۷- ۸۔