دوسرے درجہ کی کتب رجال کی فہرست
١۔فہرست شیخ منتجب الدین .تالیف علی بن عبید اللہ بن حسن متوفیٰ سال ٥٨٥.
٢۔معالم العلماء تالیف محمد بن علی بن شہر آشوب مازندرانی متوفیّٰ ٥٨٨.
٣۔ رجال علامہ تالیف حسن بن یوسف بن مطہر حلی متوفیّٰ ٧٢٦
٤۔رجال ابن داؤدتالیف حسن بن علی بن داؤدحلی
٥۔رجال تفریشی تالیف سید میر مصطفی بن سید حسین تفریشی
٦۔رجال میرزا تالیف سید میرزا محمد بن علی بن ابراہیم حسینی استرآبادی متوفیٰ ١٠٢٨ ان کی رجال میں تین کتابیں ہیں . کبیر وسیط وجیز.
٧۔رجال صاحب وسائل جو کہ وسائل شیعہ کے آخر میں مطبوع ہے
٨۔رجال مجلسی تالیف محمد باقر بن محمد تقی اصفہانی متوفیٰ ١١١٠صاحب بحار الانوار.
٩۔جامع الرواة تالیف محمد بن علی اردبیلی . جس کو انھوں نے پچیس سال کے عرصہ میں تالیف فرمایا تھا
١٠۔منتہی المقال تالیف محمد بن اسماعیل بن عبد الجبار بن سعد الدین معروف بہ شیخ ابو علی متوفیٰ سال ١٢١٥ یا ١٢١٦
١١۔تنقیح المقال تالیف شیخ عبد اللہ بن شیخ محمد حسن بن عبد اللہ مامقانی متوفیٰ ١٣٥١
١٢۔معجم الرجال الحدیث تالیف آقای سید حوئی رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین . جزاہم اللہ عن الاسلام خیر الجزاء(١)
١٣۔وکتب دیگر
توثیقات دو طرح کی ہوتی ہیں توثیقات خاصہ اورتوثیق عامہ.
توثیقات عامہ:بعض اعلام نے کہا ہے کہ تفسیر قمی کی اسناد میں جن راویوں کا ذکر آیا ہے وہ ثقہ ہیں چونکہ مولف نے اپنی کتاب کے مقدمہ میں اس بات کی شہادت دی ہے.
البتہ مخفی نہ رہے کہ ان عبارت کو ملاحظہ کرتے ہوئے تین شرطوں کے ساتھ ، رواة پروثاقت کا حکم لگایا جائے گا، ١۔راوی شیعہ ہو ٢۔ روایت متصل ہو، مقطوعہ اورمرسلہ نہ ہو ٣۔روایت معصوم تک منتہی ہو.
نیز ابی القاسم جعفربن محمد بن موسیٰ بن قولویہ کی کتاب کامل الزیارات کے بارے میں بھی یہی کہا گیا ہے ۔ لیکن ان کی مقدمہ کتاب میں شہادہ کے بسعہ اورضیق کے بارے میں بحث واقع ہوئی ہے کہ کتاب کے سب راوی ثقہ ہیں یا ان کے مشایخ اگر سب ثقہ ہیں تو اوپر والی تین شرطوں کا لحاظ کرنا ہوگا.
آیة اللہ خوئی ابتداء میں سب راویوں کو ثقہ سمجھتے تھے لیکن بعد میں تبدل رأی کی وجہ سے وہ ابن قولویہ کے مشایخ کی وثاقت کے قائل تھے اصول علم الرجال.
یہاں پر رجالی حوالے سے مختصراً ، شیخ بہائی کے افادات کوذکر کر رہا ہوں چونکہ یہ ہر عام وخاص کے لئے مفید ہیں جزاہ اللہ خیر الجزاء.
کل جمیل جمیل
کل حمید حمید
کل صفوان صاف
کل عبد السلام صالح غیر عبد السلام بن صالح
کل یعقوب بلا خیبة الا یعقوب بن شیبة
کل عاصم حسن الا عاصم بن حسن
کل سالم غیر سالم
کل طلحة طالح(۲)
یعنی سندروایت میں ہر جمیل ، ہر حمید، ہرصفوان ہر عبد السلام عبد السلام بن صالح کے علاوہ ، نیز ہر یعقوب ، یعقوب بن شیبہ کے علاوہ، نیز ہر عام نام کا راوی عاصم بن حسن کے علاوہ، معتبر اشخاص ہیں .
سند میں ہر سالم ، اور ہر طلحہ نام کے راوی معتبر نہیں ہیں.
اہل سنت کے ہاں حدیث کی چھہ کتابیں بہت مشہور ہیں جن کوصحاح ستة کہاجاتاہے.
١.صحیح بخاری٢.صحیح مسلم٣. سنن ترمذی٤. سنن ابی دائود٥.سنن نسائی٦.سنن ابن ماجہ
تذکر:موطاامام مالک اورمسند امام احمد بھی معروف کتب سے ہیں.
بلکہ بعض نے مؤطا کو سنن ابن ماجہ کی جگہ ذکر کیا گیا ہے.
اس دور میں اہل سنت کے ہاں درج ذیل حفاظ کی تصانیف بھی قابل استفادہ ہیں.
١۔ابوالحسن الدارقطنی متوفیٰ٣٨٥ دربغداد
٢۔حاکم أبو عبداللہ نیشاپوری متوفیٰ٤٠٥
٣۔عبدالغنی بن سعید المصری متوفیٰ٤٠٩
٤۔حافظ ابونعیم اصفہانی متوفیّٰ٤٣٠
٥۔ازطبقہ دیگر.شیخ أبوعمرنمری متوفی٤٦٣
٦۔ابوبکر أحمد بن حسین بیہقی متوفی٤٥٨ در نیشاپور
٧۔ابوبکر أحمد بن علی خطیب بغدادی.متوفی٤٦٣
٨۔طبرانی صاحب معاجم ثلاثة متوفی٣٦٠
٩۔حافظ أبی یعلی موصلی متوفی٣٠٧
١٠۔حافظ أ بی بکربزّار متوفی٢٩٢
١١۔امام الائمة محمد بن اسحاق بن خزیمہ متوفی٣١١
١٢۔ابوحاتم محمدبن حبان بْستی متوفی٣٥٤
١٣۔حافظ ابواحمد بن عدی.صاحب کامل متوفی٣٦٧(۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) الفوائد الرجالیہ ص٣٩ تا٤٣.
(۲) الوجیزة فی الدرایة ص٢٠.
(۳) الباعث الحیثیت ص٢٤١۔٢٤٢.