طلاق

ارشاد رب العزت ہے:

{ وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلاقَ فَإِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ}

(سورہ بقرہ آیت، ۲۲۷)

مسئلہ ۶۳۰: جو مرد اپنی بیوی کو طلاق دے ضروری ہے کہ بالغ ہو اگرچہ دس سالہ لڑکے کا طلاق دینا صحت سے خالی نہیں ہے لیکن ضروری ہے کہ احتیاط کی رعایت کی جائے اور (ضروری ہے کہ) عاقل ہو اور اپنے اختیار سے طلاق دے اور اگر اسے اپنی بیوی کو طلاق دینے پرمجبور کیا جائے اور طلاق دے تو طلاق باطل ہے اور طلاق دینے والے کا ارادہ بھی ضروری ہے لہذا اگر طلاق کا صیغہ مزاحاً کہے تو طلاق صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ ۶۳۱: ضروری ہے عورت طلاق کے وقت حیض و نفاس کے خون سے پاک ہو اور شوہر نے اس پاکی میں اس کے ساتھ نزدیکی نہ کی ہو۔

مسئلہ ۶۳۲: عورت کو تین صورتوں میں حیض و نفاس کی حالت میں طلاق دینا صحیح ہے۔

  1. 1.اس کے شوہر نے نکاح کے بعد اس سے نزدیکی نہ کی ہو۔
  2. 2.معلوم ہو کہ حاملہ ہے۔
  3. 3.غائب ہونے کی وجہ سے مرد معلوم نہ کرسکتا ہو کہ اس کی بیوی حیض و نفاس سے پاک ہے یا نہیں۔

مسئلہ ۶۳۳:صیغہ طلاق صحیح عربی میں پڑھا جائے نیز طلاق میں دو عادل گواہوں کا سماع کرنا ضروری ہے۔

مسئلہ ۶۳۴: اگر کسی شخص کی متعدد بیویاں ہوں تو جس کو طلاق دینا چاہتا ہے اس کا تعین ضروری ہے۔

مسئلہ ۶۳۵: کسی دیوانے کا شرعی ولی اس کی بیوی کو (مصلحت کی بناء پر) طلاق دے سکتا ہے لیکن نابالغ بچے، مست کی بیوی کو نہیں دے سکتا۔

مسلہ ۶۳۶: اگر کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرےپھر نکاح کے بعد اس کے شرعی حقوق (نفقہ وغیرہ) انجام نہ دے اور طلاق دینے پر بھی حاضر نہ ہو تو ایسی صورت میں عورت، حاکم شرع (جامع الشرائط فقیہ) کی طرف رجوع کرسکتی ہے رجوع کرنے کی صورت میں حاکم شرع اس کے شوہر کو اس کے حقوق کے پورا کرنے یا طلاق کا حکم دےگا اگر وہ ان سے انکار کرے تو حاکم شرع خود سے طلاق کا صیغہ جاری کر سکتا ہے وہ عورت عدت گزارنے کے بعد کسی دوسرے سے شادی کرسکتی ہے۔ حاکم شرع کی جاری کردہ طلاق، طلاق بائن ہے عدت کے دوران اس کے شوہر کو رجوع کا حق نہیں ہے اس کی عدت، طلاق کی عدت ہے۔

© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه