دودھ پلانے کی وہ شرائط جو محرم بننے کا سبب بنتی ہیں
مسئلہ ۶۲۶: بچے کو جو دودھ پلانا محرم بننے کا سبب بنتا ہے اس کی آٹھ شرطیں ہیں:
- 1.بچہ زندہ عورت کا دودھ پئے پس اگر وہ مردہ عورت کے پستان سے دودھ پئے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔
- 2.عورت کا دودھ فعل حرام کا نتیجہ نہ ہو پس اگر ایسے بچے کا دودھ جو ولد الزنا ہو کسی دوسرے بچے کو دیا جائے تو اس دودھ کے توسط سے وہ دوسرا بچہ کسی کا محرم نہیں بنے گا۔
- 3.بچہ پستان سے دودھ پئے پس اگر دودھ اس کے گلے میں انڈیلا جائے تو یہ محرم بننے کا سبب نہیں بنے گا۔
- 4.دودھ خالص ہو اور کسی دوسری چیز سے ملا ہوا نہ ہو۔
- 5.دودھ ایک ہی شوہر کا ہو پس ا گر شیر دار عورت کو طلاق ہوجائے اور وہ بعد میں دوسرا شوہر کرلے اور اس سے حاملہ ہوجائے اور بچہ جننے کے وقت تک اس کے پہلے شوہر کا دودھ اس میں باقی ہو مثلاً اگر اس بچے کو خود بچہ جننے سے پیشتر پہلے شوہر کا دودھ آٹھ دفعہ اور وضع حمل کے بعد دوسرے شوہر کا دودھ سات دفعہ پلائے توہ وہ بچہ کسی کا بھی محرم نہیں بنے گا۔
- 6.بچہ کسی بیماری کی وجہ سے دودھ کی قی نہ کرے اور اگر قی کردے تو جو لوگ دودھ پینے کی وجہ سے اس بچے کے محرم بنتے ہوں احتیاط واجب کی بنا پر انھیں چاہیے کہ اس سے ازدواج نہ کریں اور اس پرمحرمانہ نگاہ بھی نہ ڈالیں۔
- 7.بچہ پندرہ مرتبہ یا ایک دن رات میں اس طرح جیسے کہ آئندہ مسئلے میں ذکر کیا جائے گا سیر ہوکر دودھ پئےیا اسے اتنی مقدار میں دودھ دیا جائے کہ لوگ کہیں کہ اس دودھ سے اس کی ہڈیاں مضبوط ہوگئی ہیں اور گوشت اس کے بدن پرنمودار ہوگیا ہے۔
- 8.بچے کی عمر کے دو سال مکمل نہ ہوئے ہوں اور اگر اس کی عمر دو سال ہونے کے بعد اسے دودھ پلایا جائے تو وہ کسی کا محرم نہیں بنتا۔
مسئلہ ۶۲۷: دودھ پینے کی وجہ سے محرم بننے کے لیے ضروری ہے کہ ایک دن رات میں بچہ نہ غذا کھائے اور نہ کسی دوسری عورت کا دودھ پئے لیکن اگر اتنی تھوڑی غذا کھائے کہ لوگ یہ نہ کہیں کہ اس نے بیچ میں غذا کھائی ہے تو پھر کوئی حرج نہیں۔
نیز یہ بھی ضروری ہے کہ پندرہ مرتبہ ایک ہی عورت کا دودھ پئے اور اس پندرہ مرتبہ دودھ پینے کے درمیان کسی دوسری عورت کا دودھ نہ پئے اور ہر بار بلا فاصلہ دودھ پئے ہاں اگر دودھ پیتے ہوئے سانس لے یا تھوڑا سا صبر کرے گویا کہ جب اس نے پہلی بار پستان منہ میں لیا تھا اس وقت سے لے کر اس کے سیر ہوجانے تک ایک دفعہ دودھ پینا ہی شمار کیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔