دودھ پلانے کے احکام
مسئلہ ۶۱۶: اگر کوئی عورت ایک بچے کو ان شرائط کے ساتھ دودھ پلائے جو مسئلہ ۶۲۶میں بیان ہوں گی تو وہ بچہ مندرجہ ذیل لوگوں کا محرم بن جاتا ہے۔
- 1.خود وہ عورت اور اسے رضاعی ماں کہتے ہیں۔
- 2.عورت کا شوہر جو کہ دودھ کا مالک ہے اور اسے رضاعی باپ کہتے ہیں۔
- 3.اس عورت کا باپ اور ماں جہاں تک یہ سلسلہ اوپر چلا جائے اور خواہ وہ اس عورت کے رضاعی ماں باپ ہی کیوں نہ ہوں۔
- 4.اس عورت کے وہ بچے جو پیدا ہوچکے ہوں یا بعد میں پیدا ہوں۔
- 5.اس عورت کی اولاد کی اولاد خواہ یہ سلسلہ جس قدر بھی نیچے چلا جائے اور اولاد کی اولاد خواہ حقیقی ہو خواہ اس کی اولاد نے ان بچوں کو دودھ پلایا ہو۔
- 6.اس عورت کی بہنیں اور بھائی خواہ وہ رضاعی ہی ہوں یعنی دودھ پینے کی وجہ سے اس عورت کی بہن اور بھائی بن گئے ہوں۔
- 7.اس عورت کا چچا اور پھوپھی خواہ وہ رضاعی ہی کیوں نہ ہوں۔
- 8.اس عورت کا ماموں اور خالہ خواہ وہ رضاعی ہی کیوں نہ ہوں۔
- 9.اس عورت کے شوہر کی اولاد جو دودھ کا مالک ہو جہاں تک بھی یہ سلسلہ نیچے چلا جائے اور اگرچہ اس کی اولاد رضاعی ہی کیوں نہ ہو۔
- 10.اس عورت کے اس شوہر کے ماں باپ جو دودھ کا مالک ہو جہاں تک بھی یہ سلسلہ اوپر چلا جائے۔
- 11.اس عورت کے اس شوہر کے بہن بھائی جو دودھ کا مالک ہے خواہ وہ اس کے رضاعی بہن بھائی ہی کیوں نہ ہوں۔
- 12.اس عورت کا جو شوہر دودھ کا مالک ہے اس کے چچا اور پھوپھیاں اور ماموں اور خالائیں جہاں تک یہ سلسلہ اوپر چلا جائے اور اگرچہ وہ رضاعی ہی ہوں۔
اور ان کے علاوہ کئی اور لوگ بھی دودھ پلانے کی وجہ سے محرم بن جاتے ہیں جس کا ذکر آئند مسائل میں کیا جائے گا۔
مسئلہ ۶۱۷: اگر کوئی عورت کسی بچے کو ان شرائط کے ساتھ دودھ پلائے جن کا ذکرمسئلہ ۶۲۶میں کیا جائے گا تو اس بچے کا باپ ان لڑکیوں سے ازدواج نہیں کرسکتا جنہیں وہ عورت جنم دے لیکن اس کا اس عورت کی رضاعی لڑکیوں سے ازدواج کرنا جائز ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ ان کے ساتھ بھی ازدواج نہ کرے اور وہ ان لڑکیوںٰ سے بھی عقد نہیں کرسکتا جو اس عورت کے اس شوہر کی بیٹیاں ہوں جو دودھ کا مالک ہے خواہ وہ اس کی رضاعی بیٹیاں ہی کیوں نہ ہوں اور ان دونوں صورتوں میں اگر اس وقت (یعنی اس عورت کے بچے کو دودھ پلانے کے وقت) ان میں سے کوئی عورت ا س کی بیوی ہو تو اس کا عقد باطل ہوجاتا ہے۔
مسئلہ ۶۱۸: اگر کوئی عورت کسی بچے کو ان شرائط کے ساتھ دودھ پلائے جن کا ذکر مسئلہ ۶۲۶میں کیا جائے گا تواس عورت کا وہ شوہر جو کہ دودھ کا مالک ہے اس بچے کی بہنوں کا محرم نہیں بن جاتا۔ لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ وہ ان سے ازدواج نہ کرے نیز شوہر کے رشتہ دار بھی ا س بچے کے بھائی بہنوں کے محرم نہیں بن جاتے۔
مسئلہ ۶۱۹: اگر کوئی عورت ایک بچے کو دودھ پلائے تو وہ اس کے بھائیوں کی محرم نہیں بن جاتی اور اس عورت کے رشتہ دار بھی اس بچے کے بھائی بہنوں کے محرم نہیں بن جاتے۔
مسئلہ ۶۲۰: اگر کوئی شخص اس عورت سے جس نے کسی لڑکی کو پورا دودھ پلایا ہو ازدواج کرلے اور اس سے مجامعت کرلے تو پھر وہ اس لڑکی سے عقد نہیں کرسکتا۔
مسئلہ ۶۲۱: اگر کوئی شخص کسی لڑکی سے ازدواج کرلے تو پھر وہ اس عورت سے ازدواج نہیں کرسکتا جس نے اس لڑکی پورا دودھ پلایا ہو۔
مسئلہ ۶۲۲: کوئی شخص اس لڑکی سے ازدواج نہیں کرسکتا جسے اس شخص کی ماں یا دادی نے دودھ پلایا ہو۔ نیز اگر کسی شخص کے باپ کی بیوی نے (یعنی اس کی سوتیلی ماں نے) اس شخص کے باپ کامملوکہ دودھ کسی لڑکی کو پلایا ہو تو وہ شخص اس لڑکی سے ا زدواج نہیں کرسکتا اور اگر کوئی شخص کسی شیر خوار بچی سے عقد کرے اور اس کے بعد اس کی ماں یا دادی یااس کی سوتیلی ماں اس بچی کو دودھ پلا دے تو عقد باطل ہو جاتا ہے۔
مسئلہ ۶۲۳: جس لڑکی کو کسی شخص کی بہن یا بھائی نے پورا دودھ پلایا ہو وہ شخص اس لڑکی سے ازدواج نہیں کرسکتا اور جب کسی شخص کی بھانجی ، بھتیجی یا بہن یا بھائی کی پوتی یا نواسی نے اس بچی کو دودھ پلایا ہو تب بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ ۶۲۴: اگر کوئی عورت اپنی لڑکی کے بچے کو (یعنی اپنے نواسے یا نواسی کو) دودھ پلائے تو وہ لڑکی اپنے شوہر پر حرام ہوجائے گی اور اگر کوئی عورت ا س بچے کو دودھ پلائے جو اس کی لڑکی کے شوہر کی دوسری بیوی سے پیدا ہوا ہو تب بھی یہی حکم ہے لیکن اگر کوئی عورت اپنے بیٹے کے بچے کو (یعنی اپنے پوتے یا پوتی کو) دودھ پلائے تو اس کی بہو (جو کہ اس دودھ پیتے بچے کی ماں ہے) اپنے شوہر پر حرام نہیں ہوگی۔
مسئلہ ۶۲۵: اگر کسی لڑکی کی سوتیلی ماں اس لڑکی کے شوہر کے بچے کو اس لڑکی کے باپ کا مملوکہ دودھ پلا دے تو وہ لڑکی اپنے شوہر پر حرام ہوجاتی ہے خواہ وہ بچہ اس لڑکی کے بطن سے ہو یا کسی دوسری عورت کے بطن سے ہو۔