اذان اوراقامت کے احکام

مسئلہ ۲۴۵: اذان اوراقامت کے جملوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہیے اوراگر ان کے درمیان فاصلہ زیادہ ہوجائے تو ضروری ہے کہ ان کودوبارہ کہاجائے۔ 

مسئلہ ۲۴۶: اگر ایک شخص نماز جماعت کیلئے اذان اوراقامت کہہ دے تو سب کےلیے کافی ہے باقی لوگ اپنے لیے اذان و اقامت نہ کہیں۔

مسئلہ ۲۴۷: اگر کوئی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں جائے اوردیکھے کہ جماعت ختم ہوگئی ہے لیکن جماعت کی صفیں نہیں ٹوٹیں تو اس کے لیے ضروری نہیں ہے کہ اذان اوراقامت کہے۔

مسئلہ ۲۴۸: جس دن بچہ پیدا ہوتا ہے اس کے دائیں کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہنا مستحب ہے۔

مسئلہ ۲۴۹: اقامت کے لیے ضروری ہے کہ اذان کے بعد کہی جائے اوراگر اذان سے پہلے کہی جائے تو صحیح نہیں ہے۔ اقامت کہنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ کھڑا ہو اورطہارت (وضو یا غسل یا تیمم) کے ساتھ اقامت کہے۔

مسئلہ ۲۵۰: اذان اوراقامت کے لیے ضروری ہے کہ نماز کا وقت داخل ہوجانے کے بعد کہی جائے اگر جان بوجھ کر یا بھول کر وقت سے پہلے کہہ دی جائے تو باطل ہے۔ ہاں صبح کی نماز کے لیے فجر سے پہلے اعلان کی خاطر اذان دی جاسکتی ہے لیکن وقت داخل ہونے کے بعد پھراذان کہی جائے۔

© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه