نماز کے اوقات کے احکام
مسئلہ ۲۰۴:انسان کو اس وقت نماز شروع کرنی چاہیے کہ جب اس کو یقین ہوجائے کہ نماز کا وقت ہوگیا ہے یا دو عادل مرد یا ایک قابل اعتماد شخص جس کی بات کے برخلاف کا گمان نہ ہو خبر دیں کہ وقت داخل ہوگیا ہے یا وقت شناس شخص جو قابل اطمینان ہو، وقت داخل ہونے کا اعلان کرنے کے لیےاذان دے۔
مسئلہ ۲۰۵:اگر یقین ہوجائے کہ وقت داخل ہوگیا ہے اورنماز شروع کردے اورنماز کےدوران متوجہ ہو کہ وقت داخل نہیں ہوا ، یا شک کرے کہ وقت ہوگیا ہے یا نہیں، ایسی صورت میں نماز باطل ہے اوراسی طرح اگر نماز کے بعد پتہ چلے کہ اس نے ساری نماز وقت سے پہلے پڑھی ہے تو بھی نماز باطل ہے۔ ہاں اگر نماز کےدوران معلوم ہوجائے کہ وقت داخل ہوگیا ہے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ ۲۰۶: مستحب ہے کہ انسان نماز کو اوّل وقت میں اداکرے اورجتنا اوّل وقت کے نزدیک ہو اتنا بہتر ہے مگر یہ کہ اس کی تاخیر کرنا کسی وجہ سے بہتر ہو مثلاً نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کیلئے صبر کرے۔
مسئلہ ۲۰۷: اگر نماز کا وقت اتنا تنگ ہو کہ نماز کے بعض مستحبات اداکرنے سے نماز کی کچھ مقدار وقت کے بعد پڑھی جائے گی تو ضروری ہے کہ ان مستحبات کو چھوڑ دے مثلاً اگر قنوت پڑھنے کی وجہ سے نماز کا کچھ حصہ وقت کے بعد پڑھنا پڑھے تو ضروری ہے کہ قنوت نہ پڑھے۔
مسئلہ ۲۰۸: ضروری ہے کہ انسان عصر کی نماز کو ظہر کی نماز کے بعد اورعشاء کی نماز کو مغرب کی نماز کے بعد پڑھے۔
مسئلہ ۲۰۹: اگر کوئی عمدا نماز مغرب یا عشاء کو آدھی رات تک نہ پڑھے۔ بنابر احتیاط واجب ضروری ہے کہ صبح کی اذان سے پہلے اس کو ادا اورقضا کی نیت کیے بغیر پڑھے۔
مسئلہ ۲۱۰: اگر ظہر کی نماز کی نیت سے نماز شروع کرے اورنماز کے دوران اسے یادآجائے کہ ظہر کی نماز پہلے پڑھ چکا ہے وہ نیت کو عصر کی نماز کی طرف نہیں پھیر سکتا بلکہ اس نماز کو وہیں چھوڑ دے اورعصر کی نماز پڑھے اورمغرب اورعشاء کی نماز میں بھی اسی طرح ہے۔
مسئلہ ۲۱۱: قضاء نماز سے ادانماز کی طرف اورمستحب نماز سے واجب نماز کی طرف نیت کو پھیرنا جائز نہیں ہے۔