استحاضہ
عورت کو آنے والے خونوں میں سے ایک خون استحاضہ ہے اورجس عورت کو خون استحاضہ آئے اسے مستحاضہ کہتے ہیں۔
مسئلہ ۱۶۲: خون استحاضہ اکثر اوقات زرد اورسرد ہوتا ہے اورشدت اورجلن کے بغیر آنے کے علاوہ گاڑھا بھی نہیں ہوتا ہے لیکن ممکن ہے کبھی سیاہ یا سرخ و گاڑھا ہو اورشدت و جلن کے ساتھ آئے۔
مسئلہ ۱۶۳: استحاضہ کی تین قسمیں ہیں:
۱۔ استحاضہ قلیلہ، ۲۔ استحاضہ متوسطہ، ۳۔ استحاضۃ کثیرہ
مسئلہ ۱۶۴: استحاضہ قلیلہ یہ ہے کہ جو روئی اپنے ساتھ رکھتی ہے خون فقط اس کے اوپر والے حصے کو آلودہ کرے اوراندر تک سرایت نہ کرے استحاضہ قلیلہ والی عورت کے لیے ضروری ہے کہ ہر نماز کے لیے وضو کرے اوراحتیاط واجب کی بنا پر روئی تبدیل کرے اوراگر شرمگاہ کےظاہری حصے پر خون لگا ہو تو اسے پاک کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ ۱۶۵: استحاضہ متوسطہ یہ ہے کہ خون روئی میں سرایت کر جائے چاہے کسی ایک کونے میں ہی ، لیکن عورتیں خون سے بچنے کے لیے عموماً جو کپڑا یا اس جیسی چیز باندھتی ہیں ، اس تک نہ پہنچے ، استحاضہ متوسطہ والی عورت کے لیے ضروری ہے کہ ہر نماز صبح کے لیے غسل کرے اوردوسری صبح تک سابقہ مسئلے میں مذکورہ استحاضہ قلیلہ کے وظیفے پر عمل کرےاور جب بھی نماز صبح کے علاوہ کسی دوسری نماز سے پہلے یہ صورت حال پیش آئے تو اس نماز کے لیے غسل کرے اوردوسری صبح تک اپنی نمازوں کے لیے استحاضہ قلیلہ والے کام انجام دے۔
جس نماز سے پہلے غسل ضروری تھا اگر عمداً یا بھول کر غسل نہ کرے تو بعد والی نماز سے پہلے غسل کرے، چاہے خون آرہا ہو یا رُک چکا ہو۔
استحاضہ کثیرہ: یہ ہے کہ خون روئی میں سرایت کرکے کپڑے تک پہنچ جائے۔ استحاضہ کثیرہ، والی عورت کے لیے سابقہ مسئلے میں استحاضہ متوسطہ کے مذکورہ احکام پر عمل کرنے کے علاوہ احتیاط واجب کی بنا پر ہر نماز کے لیے کپڑے کو تبدیل یا پاک کرنا بھی ضروری ہے اورضروری ہے کہ ایک غسل نماز ظہر و عصر کے لیےاور ایک نماز مغرب و عشاء کے لیے انجام دے اورنماز ظہر و عصر اوراسی طرح مغرب و عشاء کے درمیان وقفہ نہ کرے اوراگر وقفہ کردے تو دوسری نماز چاہے عصر ہو یا عشاء اس کے لیے غسل کرے اوراستحاضہ کثیرہ میں غسل، وضو کی جگہ کافی نہیں ہے بلکہ ہر فریضہ یا نافلہ نماز کے لیے وضو کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ ۱۶۶:استحاضہ کے غسل کا وہی طریقہ ہے جو کہ دوسرے غسلوں کا ہے فرق صرف نیت کا ہے۔