معاملہ سلف کے شرائط
مسئلہ ۵۵۳: معاملہ سلف کے سات شرائط ہیں:
1. ان خصوصیات کو معین کیا جائے جو چیز کی قیمت پر ا ثر انداز ہوتی ہیں اور ان خصوصیات کا اس طرح معین کرنا کہ عرف عام میں کہا جائے کہ اس کی خصوصیات معلوم ہوگئ ہیں، کافی ہے۔
2. خریدار اور بیچنے والے کے ایک دوسرے سے الگ ہونے سے پہلے خریدار مکمل قیمت بیچنے والے کو ادا کرے یا بیچنے والا قیمت کی مقدار میں خریدار کا مقروض ہو اور اس کا قرضہ نقد رقم یا ایسے ادھار کی صورت میں ہو جس کی مدت پوری ہوچکی ہو اور اپنے اس قرض کو چیز کی قیمت کے طور پر حساب کرے اور بیچنے والا بھی اس حساب کو قبول کرے۔
اور اگر قیمت کا کچھ ادا کرے تو صرف قیمت کی یہ نسبت سودا صحیح ہوگا اور بیچنے والے کو یہ اختیار ہوگا کہ سودا ختم کردے۔
3. مدت کو اس طرح معین کیا جائے کہ مکمل طور پر معلوم ہو لہذا اگر مثلاً کہے کہ فصل کی کٹائی کے وقت چیز کو تمہارے حوالے کروں گا چونکہ مدت مکمل طور پر معلوم نہیں ہوئی لہذا سودا باطل ہوگا۔
4. چیز تحویل میں دینے کے لیے معین کیا جانے والا وقت ایسا ہو کہ بیچنے والا اس وقت چیز کو تحویل میں دے سکے۔
5. چیز کا قبضہ دینے کی جگہ معین کرے لیکن اگر قرائن سے اس کی جگہ معلوم ہو تو اس جگہ کا نام لینا ضروری نہیں۔
6. چیز کی مقدار کو وزن ، پیمانہ ، گنتی یا ان جیسی چیزوں سے معین کیا جائے اور ان چیزوں کو بھی بطور سلف فروخت کرنے میں کوئی حرج نہیں جنہیں عام طور پر دیکھ کر خریدا جاتا ہے بشرطیکہ اخروٹ اور انڈے اور انڈوں کی بعض اقسام کی طرح اس کے افراد میں اس قدر کم فرق ہو جسے لوگ اہمیت نہیں دیتے۔
7. جس چیز کو فروخت کیا جار ہا ہو اگر وہ ان چیزوں سے ہو کہ جنہیں وزن یا پیمانے سے فروخت کیا جاتا ہے تو اس کا عوض اسی چیز سے نہ ہو مثلاً گندم کو گندم کے عوض بطور سلف فروخت نہیں کیا جاسکتا۔
مسئلہ ۵۵۳: معاملہ سلف کے سات شرائط ہیں:
1. ان خصوصیات کو معین کیا جائے جو چیز کی قیمت پر ا ثر انداز ہوتی ہیں اور ان خصوصیات کا اس طرح معین کرنا کہ عرف عام میں کہا جائے کہ اس کی خصوصیات معلوم ہوگئ ہیں، کافی ہے۔
2. خریدار اور بیچنے والے کے ایک دوسرے سے الگ ہونے سے پہلے خریدار مکمل قیمت بیچنے والے کو ادا کرے یا بیچنے والا قیمت کی مقدار میں خریدار کا مقروض ہو اور اس کا قرضہ نقد رقم یا ایسے ادھار کی صورت میں ہو جس کی مدت پوری ہوچکی ہو اور اپنے اس قرض کو چیز کی قیمت کے طور پر حساب کرے اور بیچنے والا بھی اس حساب کو قبول کرے۔
اور اگر قیمت کا کچھ ادا کرے تو صرف قیمت کی یہ نسبت سودا صحیح ہوگا اور بیچنے والے کو یہ اختیار ہوگا کہ سودا ختم کردے۔
3. مدت کو اس طرح معین کیا جائے کہ مکمل طور پر معلوم ہو لہذا اگر مثلاً کہے کہ فصل کی کٹائی کے وقت چیز کو تمہارے حوالے کروں گا چونکہ مدت مکمل طور پر معلوم نہیں ہوئی لہذا سودا باطل ہوگا۔
4. چیز تحویل میں دینے کے لیے معین کیا جانے والا وقت ایسا ہو کہ بیچنے والا اس وقت چیز کو تحویل میں دے سکے۔
5. چیز کا قبضہ دینے کی جگہ معین کرے لیکن اگر قرائن سے اس کی جگہ معلوم ہو تو اس جگہ کا نام لینا ضروری نہیں۔
6. چیز کی مقدار کو وزن ، پیمانہ ، گنتی یا ان جیسی چیزوں سے معین کیا جائے اور ان چیزوں کو بھی بطور سلف فروخت کرنے میں کوئی حرج نہیں جنہیں عام طور پر دیکھ کر خریدا جاتا ہے بشرطیکہ اخروٹ اور انڈے اور انڈوں کی بعض اقسام کی طرح اس کے افراد میں اس قدر کم فرق ہو جسے لوگ اہمیت نہیں دیتے۔
7. جس چیز کو فروخت کیا جار ہا ہو اگر وہ ان چیزوں سے ہو کہ جنہیں وزن یا پیمانے سے فروخت کیا جاتا ہے تو اس کا عوض اسی چیز سے نہ ہو مثلاً گندم کو گندم کے عوض بطور سلف فروخت نہیں کیا جاسکتا۔