سوال:کیا امام معصوم کی موجودگی میں کسی نے غم امام حسین علیہ السلام میں خون نکالا ہے؟
جواب:منقول ہے کہ خود امام زین العابدین علیہ السلام سیدھے کھڑے ہو گے اورمصیبت امام حسین علیہ السلام میں دیوار پر ٹکر ماری جس کی وجہ سے آنجناب کی ناک مبارک ٹوٹ گئی۔
اورسر مبارک زخمی ہوا۔ اور آپ کے سر و صورت کا خون سینہ پر جاری ہو گیا اورشدت گریہ اورغم کی وجہ سے بے ہوش ہو گئے۔(۱)
نیز منقول ہے کہ جب سیدہ زینب علیہا السلام کی نظر مبارک کوفہ میں اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کے سر اقدس پر پڑی تو اپنی پیشانی کو چوبہ محمل پر مارا راوی کا بیان ہے کہ ہم نے (پیشانی سے)خون نکلتا ہوا دیکھا۔(۲)(۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱)دارالسلام ج٢، ص١٧٩، تالیف: علامہ حسین نوری طبرسی، من منشورات شرکة المعارف الاسلامیہ .
(۲)بحا ر الانوار، ج٤٥،ص١١٥.
(۳)صاحبان بصیرت کے لئے قابل غور واقعات حضرت آدم علیہ السلام ، حضرت حوّا کی تلاش میں تھے اورکربلا سے ان کاگذر ہوا تو وہاں وہ غمگین ہوئے اوربغیر کسی وجہ سے ان کا دل دکھی ہوا، امام حسین علیہ السلام کی جائے شہادت پر وہ گرپڑےاور ان کےپائوں سے خون جاری ہوا آسمان کی طرف سر اٹھا کرر عرض کیا: پروردگارا! کیا مجھ سے کوئی معصیت سرزد ہوئی ہے جس کی وجہ سے مجھ پر یہ عتاب کر رہا ہے؟ میں نے پوری زمین کا طواف کیا ہے مجھے ایسی تکالیف کہیں بھی نہیں ہوئیں جو مجھے یہاں اس زمین پر ہوئیں ہیں۔
خداوندعالم نے فرمایا: اے آدم! تجھ سے کوئی معصیت نہیں ہوئی ہے، لیکن اس سر زمین پر تیرا بیٹا حسین مارا جائے گا، تیرا خون ان کے خون کی موافقت کی وجہ سے جاری ہوا ہے... حضرت آدم نے امام حسین کے قاتل یزیدملعون پر چار مرتبہ لعنت کی، پھر چند قدم جبل عرفات کی طرف چلے تو وہاں حضرت حوا کو پالیا۔ ( بحار الانوار، ج٤٤، ص ٢٤٢)
نیز مروی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام زمین کربلا سے گزرے تو وہ گھوڑرے پر سوار تھے ان کے گھوڑے کو ٹھوکر لگی جس کی وجہ سے وہ گھوڑے سے گرپڑے، اور ان کا سر زخمی ہوگیااور خون جاری ہوا، حضرت ابراہیم علیہ السلام استغفار میں مشغول ہوگئےاور عرض کی: بارالہٰا: کیا مجھ سے کوئی تقصیر سرزد ہوگئی ہے؟ حضرت جبرائیل نازل ہوئےاور کہا: آپ سے کوئی تقصیر نہیں ہوئی ہے،لیکن اس سر زمین پر آخری نبی کا نواسااور آخری وصی کا بیٹا شہید ہوگا، پس آپ کا خون ان کی موافقت کی وجہ سے جاری ہوا ہے۔ ( بحار الانوار، ج٤٤، ص ٢٤٣ و کتب دیگر)
نیز مروی ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام، یوشع بن نون کے ہمراہ سفر کررہے تھے جب زمین کربلا پر پہنچے تو وہاں آپ کی نعل مبارک پارہ ہوگئی اور خاردار کانٹا ان کےپائوں میں داخل ہوگیا، جس کی وجہ سے ان کےپائوں سے خون جاری ہوگیا،س عرض کیا: بارالٰہا! کیا مجھ سے کوئی نامطلوب امر صادر ہوا ہے؟ اللہ کی طرف سے وحی آئی کہ یہاں حسین علیہ السلام شہید
ہوں گے،یہاں ان کا خون بہایا جائے گا، پس تمہارا خون، ان کے خون کی موافقت کی وجہ سے جاری ہوا ہے۔
(بحار الانوار، ج٤٤، ص ٢٤٤ و کتب دیگر)
نوٹ: مذکورہ بالا واقعات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ مصیبت امام حسین علیہ السلام میں بدن سے خون کا نکلنا یہ مطلوب پروردگار ہے۔