فائدہ

محمدبن أبی عمیر،صفوان بن یحیی،احمد بن محمد بن ابی نصر البزنطی وغیرہ کے بارے میں واردہواہے کہ یہ ارسال نہیں کرتے مگرثقہ سے.اس بات کی شہادت شیخ طوسی اورنجاشی نے دی ہے.(١)

اشکال: ان حضرات نے ضعیف رواةسے بھی روایت کی ہے.

جواب: ممکن ہے انہوں نے ان رواةسے اس زمانہ میں روایت کی ہوجس وقت وہ سب کےنزدیک ثقہ تھے ممکن ہے کہ بعدمیں ان میں تغیرحال پیداہوگیاہواوروہ اس کے سبب ضعیف ہوگئے ہوں.

 (۱) اصحاب اجماع کی روایات کومعتبر سمجھا جاتاہےاوروہ اٹھارہ شخص ہیں .

علماء نے کہاہے ثقة الاولین چھ شخص ہیں .زرارہ ومعروف بن خربوذ ، برید، ابوبصیر اسدی، فضیل بن یسار،محمدبن مسلم طائفی.کشی کےنزدیک یہ طبقہ اولیٰ ہے ان کو فقہاء سے یا کیا گیا ہے.

علماء نے کہاہے کہ ان چھ میں سب سےزیادہ ثقہ زرارہ ہے.بعض نے ابوبصیراسدی کی جگہ ابوبصیرمرادی جوکہ لیث بن بختری ہیں کونقل کیاہے.یہ حضرات امام باقرعلیہ السلام اورامام صادق علیہ السلام کے صحابی ہیں.

(۲) دوسرے چھ شخص جوکہ امام جعفرصادق علیہ السلام کے صحابی ہیں .

جمیل بن دراج وعبداللہ بن مسکان،عبداللہ بن بکیر،حمادبن عثمان،حماد بن عیسیٰ،أبان بن عثمان.یہ طبقہ ثانیہ سے ہیں.

ابواسحاق فقیہ جوکہ ثعلبہ بن میمون ہیں کانظریہ یہ ہے کہ ان سب میں سب سے افقہ جمیل بن درّاج ہیں اوریہ سب حضرات امام صادق علیہ السلام کے جوان صحابی تھے.

(۳) دوسرے اورچھ شخص جوکہ اما م صادق علیہ السلام اورامام موسی کاظم اورامام رضاعلیہماالسلام کے صحابی ہیں.

یونس بن عبدالرحمن وصفوان بن یحیی،بیاّع سابری،محمدبن ابی عمیر،عبداللہ بن مغیرہ،حسن بن محبوب،احمد بن محمدبن ابی نصر.یہ طبقہ ثالثہ سے ہیں . لیکن شیخ تقی الدین حسن بن داؤدنے اپنی کتاب الرجال میں طبقہ ثالثہ کو ، طبقہ ثانیہ قرار دیاہے اورثانیہ کو طبقہ ثالثہ قرار دیاہے .(۲)

بعض نے حسن بن محبوب کی جگہ حسن بن علی بن فضال وفضالة بن ایوب کوذکرکیاہے.

ان مجموع افرادکی تعداد میں ١٨شخص مورد اجماع ہیں .

البتہ مخفی نہ رہے معقداجماع کی تحدید میں پانچ احتمالات پائے جاتے ہیں . ''ان شئت التفصیل فعلیک المطولات''. (۳)

نکتہ:ادعاء کیاگیاہے کہ نجاشی اورشیخ طوسی کے کلام میں امام صادق علیہ السلام کے جن اصحاب کاذکرآیاہے وہ ثقہ ہیں مگرجن کی تضعیف پرنص پیش کی گئی ہے.

ان کے کلام میں وثاقت کامطلب یہ ہے جن کی نہ مدح کی گئی ہے اورنہ ذم وہ وثاقت کے حکم میں ہیں.شیخ مفید،ابن شہرآشوب اورطبرسی وغیرہی  نے ذکر کیاہے کہ امام صادق علیہ السلام کے چہارہزار شاگردتھے وروہ سب کے سب ثقہ تھے.

لیکن آیةاللہ خوئی نے اصل دعوی میں مناقشہ کیاہے.(۴)

نکتہ:یہ بات مشہورہے کہ مشایخ اجازات،توثیق کے محتاج نہیں ہیں.یہ ایک جماعت کانظریہ ہے جن میں شہیدثانی اور ان کے بیٹے ، اوروحیدبہبہانی، سیدداماد، محقق بحرانی وغیرہ ہیں.

لیکن آقای خوئی نے یہاں بھی مناقشہ کیاہے کہ مشیخة الاجازہ توثیق کومستلزم نہیں ہے.

نکتہ:آیاامام علیہ السلام سے وکالت،وثاقت کولازم ہے؟

جواب:یہاں تین قول ہیں.١.وثاقت مطلقاً ثابت ہے خواہ وہ وکیل شخص قضایامیں ہوں جیسے خادم بواّب اورقیم،یاقضایا عامہ میں ہوں جیسے اموردینیہ اورمالیہ.اس نظریہ کی طرف علامہ مامقانی گئے ہیں بلکہ آقای وحید بہبہانی نے فرمایا ہے کہ یہ مدح کی قوی ترین نشانیوں سے ہے بلکہ وثاقت اورعدالت ہے.

٢۔بعض نے مطلقاً عدم وثاقت کاکہاہے جیسےآیة اللہ سید خوئی

٣۔تیسراقول تفصیل کاہے جوکہ ارجح ہے.اگرشخصی امورمیں وکالت ہوتویہ توثیق کولازم نہیں ہے اگردینی امور یاوکالت عامہ ہوتو یہ وثاقت کوثابت کرتی ہے.(۵)

شیخ نے اپنی کتاب غیبت میں ائمہ علیہم السلام کے بعض ممدوح وکلاء کاذکر کیاہے وہ اوردیگرافراد جن کی وکالت ائمہ طاہرین علیہم السلام سےثابت ہے وہ وثاقت کے حکم میں ہیں.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(۱) اصول علم الرجال ص٤٠١.

(۲) الرواشح والسماویة ص٧٩.

(۳) اصول علم الرجال ، ص٣٨٩ و کتب دیگر.

(۴) حوالہ بالا ، ص٤٧١.

(۵) اصول علم الرجال ص٤٨٣۔٤٨٦.

 

 

باب چہارم دراصطلاحات متفرقہ

من حدث ونسی: محدث کسی وقت ایک حدیث بیان کرتاہے پھروہ روایت اور اس روایت کابیان کرنا اس کے ذہن سے اترجاتاہے اس حدتک کہ جو لوگ اس سے سن چکے تھے ان کے یاددلانے پربھی وہ روایت اسے یادنہیں آتی ایسے محدث سے وہی روایت کرنے والے اگرثقات ہیں تووہ روایت مقبول ہے.

المزیدفی متصل الاسانید: وہ راوی جوکسی سندمیں دوراویوں کے درمیان بڑھادیاجائے حالانکہ سندکے بغیرہی متصل ہو.

روایت الاقران: ایک راوی کاروایت کے متعلقہ امور(سن ملاقات مشایخ وغیرہ) میں اپنے برابرکے راوی سے روایت لینا.

المندبج: مذکورہ بالاصورت میں دونوں راویوں کاایک دوسرے سےروایت لینا.

روایةالاکابرعن الاصاغر: بڑےطبقہ کے راوی کاچھوٹے طبقے کے راوی سےروایت لینا.

السابق وللاحق: وہ راوی جوایک ہی شیخ سےروایت کریں لیکن ان دونوں کی موت کادرمیانی عرصہ خاص لمباہوبعض ایسے دوراویوں کی موت کادرمیانی وقفہ ایک سوپچاس سال تک پایاگیاہے.

المسلسل: وہ حدیث ہے جس کی سند کے تمام راوی صیغہ ادامیں یاکسی دوسری ایسی کیفیت میں جوروایت سے تعلق رکھتی ہومتفق ہوں.

المتفق المتفر ق: وہ ایک سے زائد راوی جن کے اپنے اسماء بھی متفق ہوں اور ان کے اباء یااباء کے ساتھ اجدادکے اسماء بھی متفق ہوں .

الموتلف والمختلف: وہ ایک سے زائد راوی جن کے اسماء صورت خطی میں توایک جیسے ہوں لیکن تلفظ میں مختلف ہوں جیسے جریراور حریز.

المتشابہ: وہ ایک سے زائد راوی جن کے اسماء متفق ہوں لیکن ان کے اباء کے اسماء لکھنے میں متفق اورتلفظ میں مختلف ہوں یاان کے اباء کے اسماء لکھنے میں متفق ہوں لیکن ان کے اپنے اسماء لکھنے میں متفق اورتلفظ میںمختلف ہوں یاان کے اپنےاور ان کے اباء کے اسماء متفق ہوں لیکن ان کی نسبتوں میں اتفاق خطی اوراختلاف لفظی ہو.

نوٹ:رواةکے طبقات ،تاریخھای ولادت ووفات اوطان وبلدان کاعلم ہوناضرری ہوتاہے .چونکہ ان کے بغیر اتصال اور انقطاع اسانید میں بہت سی غلط فہمیاں پیداہوسکتی ہیں .نیزرواة کے القابات اور کنیتوں کاعلم ہوناضروری ہے.(١)


(۱) اصطلاحات المحدثین
© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه