طرق تحمل

طرق تحمل آٹھ ہیں:

١۔السماع من لفظ الشیخ: حدیث کواستاد کے منہ سے سننا.جمہور محدثین کےنزدیک یہ طریقہ سب طرق سے بلند ہے کہ کہے سمعت فلانا.اور اس کے بعد کامرتبہ یہ ہے کہ کہے حدثنی وحدثنا.

٢۔القراء ة علی الشیخ: اس کوعرض بھی کہتے ہیں .شاگرد کااپنے استاد کے سامنے حدیث کوپڑھنا خواہ وہ حفظا پڑے یاکتاب سے مثلاًراوی کہے قرأت علی فلان.

٣۔الاجازہ: استاد کااپنے شاگرد کواپنی سب یا بعض مرویات بیان کرنے کی اجازت دینا .اجازت کی اعلیٰ قسم یہ ہے کہ کسی معین شخص کومعین کتاب کی اجازت دے مثلاً کہے اجزتک روایةالکتاب الفلانی.

اوراس کے بعد کامرتبہ یہ ہے کہ کہے اجزتک روایتہ مسموعاتی.

اوراس کے بعد کامرتبہ یہ ہے کہ غیرمعینہ کواجازت دے جیسے سب مسلمانوں کو.

٤۔المناولة: استاد کااپنے شاگرد کوکتاب دینا.

مناولة کی دوقسمیں ہیں:

١۔مناولہ اجازت کے ساتھ مقترن ہو جیسے کتاب کوتملیک یاعاریہ کے طور پردے اورکہے.ھذاسماعی عن فلان فاروہ عنّی.یہ فلاں سے سنی ہوئی میری مرویات ہیں اس کو مجھ سے روایت کر.

٢۔اجازت کے بغیر مناولہ ہوجیسے کہے یہ میری روایت ہے.اوراسی پراقتصارکرے.اس قسم کی روایت کو،روایت کرنا صحیح نہیں ہے.

٥.الکتابة: استاد کااپنے شاگرد کی طرف حدیث لکھ بھیجنا.اگرچہ یہ کتابت اجازت کے بغیر بھی ہو مشہور یہ ہے کہ اس کوروایت کرناجائز ہے.چونکہ یہ چیز اجازت کومعنیً متضمن ہے.

٦.الاعلام: کسی محدث کایہ بتانا کہ فلاں کتاب یافلاں روایت میری مرویاّت سے ہے بغیر اس کے کہ کہے اس کوروایت کریامیں نے اس کی روایت کرنے کی اجازت دی ہے.

اس طرح کی روایت کے بیان کرنے کے بارے میں علماء کے دو قول ہیں.

٧.الوصیة: محدث کاموت کے وقت یاسفر کے وقت اپنی کتب کے متعلق کسی کو وصیت کرنا.اکثر کےنزدیک اس طریق سےروایت کرنا ممنوع ہے.

٨.الوجادة: استاد کے خط سے لکھی ہوئی حدیث کودیکھنا.مثلاً کہےوجدت بخط فلاں میں نے فلاں کے خط کوپایاہے.

تذکر

روایت بالمعنی بھی کرنا جائزہے بشرطیکہ کہ روایت کے معنی محفوظ رہیں اور ان معانی میں اخلال نہ پڑھے اگرچہ روایت کواپنے الفاظ میں بیان کرے.

© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه