تشہد

مسئلہ ۳۲۲: تمام واجب اورمستحب نمازوں کی دوسری رکعت، نماز مغرب کی تیسری رکعت اورنماز ظہر و عصر اورعشاء کی چوتھی رکعت میں انسان کے لیے ضروری ہے کہ دوسرے سجدے کے بعد تشہد پڑھے۔ یعنی کہے:

"أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُه ٗ اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ"

یہ مختصر ترین تشہد ہے جو کہ اذکار واجبہ پر مشتمل ہے اورفقہ کی قدیمی کتب میں مستحبات پر مشتمل مفصّل تشہد بھی منقول ہے۔

مسئلہ ۳۲۳: نماز میں دو طرح کے اذکار پائے جاتے ہیں بعض ذکر واجب ہیں اوربعض ذکر مستحب ہیں۔

تشہد میں واجبی اذکار کے علاوہ مستحبی اذکار بھی ہیں تشہد میں جنت، دوزخ، موت، بعث و نشور (قیامت) کی گواہی بھی دی جاسکتی ہے ان مستحبی اذکار میں سب سے افضل ذکر، امیر المومنین علی علیہ السلام کی ولایت کی گواہی کا ہے۔

سوال: کیا ولایت کا مانناواجب ہے یا مستحب ہے؟

جواب: امیر المومنین علی علیہ السلام اور ان کی ذریت طاہرہ سے ائمہ معصومین علیہم السلام کی امامت ولایت کا عقیدہ رکھنا ہر حال میں واجب ہے اوریہ اصول دین کا مسئلہ ہے، بلکہ اس واجب کی جتنی تاکید کی گئی ہے اتنی کسی اورچیز کی نہیں کی گئی لیکن اس عقیدہ کا اظہار کرنا ہر جگہ پرواجب نہیں ہے، تشہد میں ولایت کا اظہار کرنا مستحب ہے (اوریہ فقہ کا مسئلہ ہے) اس سے ہرگز نماز باطل نہیں ہوتی۔ مقام میں ولایت کی گواہی کا، ذکر میں شامل ہونے کے علاوہ امام جعفر صادق علیہ السلام سے نصّ خاص بھی منقول ہے چنانچہ علامہ مجلسی ؒ کے والد گرامی علامہ تقی مجلسیؒ اپنی کتاب میں تحریر فرماتے ہیں تشہد میں واجبی ذکر کے علاوہ سنت یہ ہے کہ اس پر اضافہ کرے چنانچہ ابو بصیر نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے۔

" بِسْمِ اللَّهِ وَ بِاللَّهِ وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَ خَيْرُ الْأَسْمَاءِ کُلُّہَا لِلَّهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ أَرْسَلَهُ بِالْحَقِّ بَشِيراً وَ نَذِيراً بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ أَشْهَدُ أَنَّ رَبِّیۡ نِعْمَ الرَّبُّ وَ أَنَّ مُحَمَّداً نِعْمَ الرَّسُولُ وَ اَنَّ عَلِیّاً نِعۡمَ الۡوَصِیُّ و نِعۡمَ الۡاِمَامُ اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ تَقَبَّلْ شَفَاعَتَهُ فِي أُمَّتِهِ وَ ارْفَعْ دَرَجَتَہُ اَلۡحَمۡدُ لِلہِ رَبِّ الۡعٰالَمِیۡنَ"([1])

دوسری دلیل یہ کہ سب عبادات (نماز ، روزہ، حج، زکوۃ وغیرہ) کی قبولیت کی شرط ولایت ہے پھر یہ کیسے ممکن ہے جو چیز عبادت و اعمال کی قبولیت کی شرط ہے وہی چیز منافی عبادت ہو۔ بعبارت دیگر ولایت کے ذریعے سے سب اعمال قبول ہوتے ہیں، پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ اسی ولایت سے اعمال باطل ہوجائیں؟ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔ اچھی طرح سمجھو۔

خلاصہ یہ کہ تحقیقی نظریہ کے مطابق تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے سے نماز ہرگز باطل نہیں ہوتی۔

مسئلہ ۳۲۴:اگر کوئی شخص تشہد پڑھنا بھول جائے اوررکوع سے پہلے یاد آئے کہ اس نے تشہد نہیں پڑھا تو ضروری ہے کہ بیٹھ جائے، تشہد پڑھے اورپھردوبارہ کھڑا ہوکر جوکچھ اس رکعت میں پڑھنا ضروری ہے پڑھے اورنماز تمام کرے اوراحتیاط واجب کی بناء پر نماز کے بعد بے جا قیام کے لیے دو سجدہ سہو بجا لائے۔

اوراگر اسے رکوع میں یا اس کے بعدیاد آئے تو ضروری ہے کہ نماز تمام کرے اورنماز کے سلام کے بعد احتیاط واجب کی بناء پر تشہد کی قضااوردو سجدہ سہو بھی بجا لائے۔



[1] ۔ فقہ کامل، ص ۳۱۔

© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه