نکاح کے احکام

مسئلہ ۵۹۸:نکاح خواہ دائمی ہو یا موقت (متعہ) صیغہ کا پڑھنا ضروری ہے صرف مرد اور عورت کا راضی ہونا کافی نہیں ہے اگر چاہیں تو خود بھی پڑھ سکتے ہیں یا کسی اور کو وکیل بناسکتے ہیں جو ان کی طرف سے پڑھے۔ البتہ اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ صیغہ پڑھنے والا، صیغہ پڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

مسئلہ ۵۹۹: وکیل کا مرد ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ عورت بھی عقد کا صیغہ پڑھنے کے لیے کسی دوسرے کی جانب سے وکیل ہوسکتی ہے۔

مسئلہ ۶۰۰: اگر عورت مطلقہ یا جس کا شوہر فوت ہوگیا ہو پھر کسی سے شادی کرنا چاہے تو ولی شرعی (باپ، دادا) کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔

مسئلہ ۶۰۱: جو لڑکی بالغ ہوچکی ہو ، باکرہ (کنواری) اور رشیدہ ہو، یعنی اپنی مصلحت کی پہچان رکھتی ہو اگرشادی کرنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنے باپ یا دادا سے اجازت لے۔

مسئلہ ۶۰۲: باپ اور دادا اپنے نابالغ فرزند کا یا دیوانے فرزند کا جو دیوانگی کی حالت میں بالغ ہوا ہو عقد کرسکتے ہیں اور بچہ، بالغ ہونے کے بعد، جب کہ پاگل، عاقل ہونے کے بعد اگر اس عقد جو اس کے لیے کیا گیا تھا اس میں کوئی مفسدہ نہ پائے تو اس نکاح کو ختم نہیں کرسکتا اور اگر اس نکاح میں مفسدہ (خرابی) پائے تو اسے اس عقد کو برقرار رکھنے یا ختم کرنے کا اختیار ہے۔

اگر نابالغ لڑکے اور لڑکی کا باپ ان کا ایک دوسرے سے نکاح کردیں اور اس عقد میں کوئی مفسدہ بھی نہ پایا جاتا ہو تو یہ نکاح صحیح بھی ہے اور لازم بھی یعنی بالغ ہونے کے بعد اس عقد کو فسخ کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔ اگر ایک دوسرے سے جدا ہونا چاہئیں تو مرد، طلاق دے۔

مسئلہ ۶۰۳: اگر کوئی شخص کسی ایسی عورت سے عقد کرے جو دوسرے کی عدت میں ہو تو اگر مرد اور عورت دونوں یا ان میں سے کوئی ایک جانتا ہو کہ عورت کی عدت ختم نہیں ہوئی ہے اور یہ بھی جانتے ہوں کہ عدّت کے دوران عورت سے عقد کرنا حرام ہے تو اگرچہ مرد نے عقد کے بعد اس عورت سے مجامعت نہ بھی کی ہو وہ عورت ہمیشہ کے لیے اس پر حرام ہوجائے گی۔

مسئلہ ۶۰۴: اگر کوئی شخص کسی ایسی عورت سے عقد کرے جو دوسرے کی عدت میں ہو اور اس سے مجامعت کرے تو خواہ اسے یہ علم نہ ہو کہ وہ عورت عدت میں ہے یا نہ جانتا ہو کہ عدت کے دوران میں عورت سے عقد حرام ہے، وہ عورت ہمیشہ کے لیے اس پر حرام ہوجائے گی۔

مسئلہ ۶۰۵: جس شخص نے کسی لڑکے کے ساتھ لواطہ کیا ہو اگر وہ لواط کرنے والا بالغ ہو اس لڑکے کی ماں(جس میں ماں کی ماں اور اس سے اوپر بھی شامل ہیں)، بہن اور بیٹی (اور بیٹی کی بیٹی) لواط کرنے والے پر حرام ہیں۔ لیکن نکاح کے بعد یہ بدفعلی حرمت کا موجب نہیں ہے۔ اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ ایسی عورت سے بھی اجتناب کرے یعنی طلاق کے ذریعے سے علیحدگی اختیار کرے۔ اگر اغلام کرنے والا اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ دوبارہ اس سے ا زدواج نہ کرے۔ اگر لواط کرنے والا بچہ ہو یا لواطہ کروانے والا بڑا ہو تو ان صورتوں میں بھی احتیاط واجب یہ ہے کہ اپنی زوجہ سے طلاق کے ذریعہ علیحدگی اختیار کرے۔

مسئلہ ۶۰۶: اگر کوئی شخص کسی شوہر دار عورت سے زنا کرے یا ایسی عورت سے زنا کرے جو عدت رجعی میں ہو تو وہ عورت اس مرد پر بناء پر احتیاط ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی۔

مسئلہ ۶۰۷: اگر کوئی شخص یہ جانتے ہوئے کہ عورت شوہر دار ہے اور اس سے عقد کرنا حرام ہے اس سے شادی کرے تو ضروری ہے کہ اس سے علیحدگی اختیار کرلے بعد میں بھی اس سے نکاح نہ کرے۔

اور اگر اس شخص کو علم نہ ہو کہ یہ عورت شوہر دار ہے لیکن اس سے عقد کے بعد اسے مجامعت کی ہو تب بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ ۶۰۸: اگر کوئی شخص احرام کی حالت میں کسی عورت سے عقد کرے اگر وہ ایسے عقد کی حرمت کو جانتا تھا تو وہ عورت اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی اور اگر نہیں جانتا تھا تو یہ عقد باطل ہے اور وہ اس پر ہمیشہ کے لیے حرام نہیں ہے۔

مسئلہ ۶۰۹: اگر مرد طواف النساء کو جو حج اور عمرہ مفردہ کے اعمال میں سے ایک عمل ہے بجا نہ لائے تو اس کی بیوی اور دوسری عورتیں جو احرام کے سبب اس پر حرام ہوئیں تھیں اس کے لیے حلال نہیں ہوں گی (یعنی پوری زندگی کسی عورت سے شادی نہیں کرسکتا) اسی طرح اگر عورت طواف النساء نہ کرے تو مرد اس کے لیے حلال نہیں ہوگا لیکن اگر یہ لوگ بعد میں طواف النساء انجام دے دیں تو حلال ہو جائیں گے۔

مسئلہ ۶۱۰: اگر کوئی شخص اپنی زوجہ کو تین طلاق دے تو تیسری طلاق کے بعد اس کی طرف رجوع نہیں کرسکتا نیز اس کی عدت گزرنے کے بعد اس سے دوبارہ نکاح بھی نہیں کرسکتا ہاں اگر وہ عورت تیسری طلاق کی عدت گزارنے کے بعد کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلے اور وہ شخص اس عورت کے ساتھ جماع کرنے کے بعد مر جائے یا اسے طلاق دے دے اور اس کی عدت بھی گزر جائے تو پھر پہلا شوہر اس عورت سے شادی کرسکتا ہے تین طلاقوں میں شرط یہ ہے کہ ایک ہی خاوند اپنی بیوی کو مسلسل تین بار طلاق دے، درمیان میں کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے۔

مثال کے طور پر عورت کو پہلی مرتبہ طلاق دے، پھر عدت کے دوران اس کی طرف رجوع کرلے یا عدت گزر جانے کے بعد پھر اس سے عقد جدید کرلے۔ پھر دوسری مرتبہ اس کو طلاق دے پھر عدت کے دوران رجوع کرلے یا عدت گزرنے کے بعد عقد جدید کرلے ۔ پھر تیسری مرتبہ طلاق دے تو اب تین طلاقیں شمار ہوں گی۔

اسی طرح تیسری اور چھٹی کے بعد محلل کی صورت میں دوسرے آدمی سے نکاح اور طلاق کے بعد پہلے شخص سے نکاح ہوجائے گا لیکن نویں طلاق کے بعد وہ ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی۔

مسئلہ ۶۱۱: جس نابالغ لڑکی سے عقد کیا گیا ہو اس کے نو (۹) سال پورے ہونے سے پہلے اس سے نزدیکی کی وجہ سے افضاء ہوجائے تو وہ اس مرد پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی لیکن اس کے باوجود زوجہ کے احکام اس پر لاگو ہوں گے یعنی جب تک وہ زندہ رہے اس کا نفقہ وغیرہ اس کے شوہر پر واجب ہوگا خواہ وہ ناشزہ ہو یا اس کو طلاق دے دی جائے۔ بلکہ بناء بر احتیاط خواہ وہ کسی اور سے شادی بھی کرلے۔ اگر نو سال کے بعد اس کا افضاء ہوا ہو تو وہ مرد پر حرام نہیں ہوگی۔ افضا کا معنی بعد والے مسئلہ میں آئے گا۔

© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه