نکاح
ارشاد ربّ العزت ہے:
{ وَأَنْكِحُوا الأيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَآءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ}
(سورہ نور، آیت ۳۲)
مسئلہ ۵۹۷: نکاح کرنا مستحب ہے اور جو شخص زوجہ کے نہ ہونے کی وجہ سے خوف رکھتا ہو کہ حرام میں پڑھ جائے گا
(مثلاً نامحرم عورت کی طرف شہوت سے نگاہ کرنا، زنا یا بدفعلی کرنا) ایسے شخص پر واجب ہے کہ کسی عورت سے نکاح کرے۔
نکاح دو طرح کا ہوتا ہے: عقد دائمی۔ عقد موقت یا غیر دائمی۔
عقد دائمی وہ عقد ہے کہ جس میں ازدواج کے لیے کسی مدت کا تعین نہ ہو اور جس عورت سے اس قسم کا عقدکیا جائے اسے دائمہ کہتے ہیں۔
اور عقد غیر دائمی یہ ہے کہ جس میں ازدواج کی مدت معین ہو مثلاً عورت سے ایک گھنٹے یا ایک دن یا ایک مہینہ یا ایک سال یا اس سے زیادہ مدت کے لیے عقد کیا جاسکتا ہے لیکن عقد کی مدت عورت اور مرد کی عمر سے یا ان میں سے کسی ایک کی عمر سے زیادہ نہ ہو۔ اور جس عورت سے اس قسم کا عقد کیا جائے اسے متعہ کہا جاتا ہے۔ مخفی نہ رہے کہ حضور اکرم ﷺ کے زمانہ میں صحابہ عورتوں سے متعہ کرتے تھے نکاح متعہ کا حکم ہرگز نسخ نہیں ہوا۔ تفصیل کے لیے ہماری تحقیقی کتاب صراط النجاۃ کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے۔