عاریہ کے احکام

 ربّ العزت کا ارشاد ہے:

{ وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى}

(سورہ مائدہ، آیت ۲)

مسئلہ ۵۹۲: عاریہ سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنا مال دوسرے کو دے تاکہ وہ اس مال سے استفادہ کرے اور اس کے عوض میں کوئی چیز اس سے نہ لے۔

مسئلہ ۵۹۳: عاریہ میں صیغہ پڑھنا ضروری نہیں ہے اور اگر مثال کے طور پر کوئی شخص کسی کو لباس عاریہ کے قصد سے دے اور وہ بھی اس قصد سے لے تو عاریہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۵۹۴: جس شخص نے کوئی چیز عاریتاً لی ہو اگر وہ اس کی نگہداشت میں کوتاہی نہ کرے اور اس سے معمول سے زیادہ استفادہ بھی نہ کرے اور اتفاقاً وہ چیز تلف ہوجائے تو وہ شخص ذمہ دار نہیں ہے لیکن اگر طرفین آپس میں یہ شرط طے کریں کہ اگر وہ چیز تلف ہوجائے تو عاریتاً لینے والا ذمہ دار ہوگا یا وہ چیز عاریتاً لی ہو وہ سونا یا چاندی ہو تو عاریتاً لینے والے کو چاہیے کہ اس کا عوض دے۔

مسئلہ ۵۹۵: جو چیز کسی شخص سے عاریتاً لی ہو اسے وہ اس کے مالک کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے کو بطور اجارہ یا بطور عاریہ نہیں دے سکتا۔

مسئلہ ۵۹۶: اگر کوئی چیز عاریتاً دینے والا مر جائے تو عاریتاً لینے والے کو چاہیے کہ جو چیز عاریتاً لی ہو وہ مرنے والے کے ورثاء کو دے دے۔

© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه