امانت کے احکام

ربّ العزت کا ارشاد ہے:

{ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الأمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا }

(سورہ نساء، آیت ۵۸)

 مسئلہ ۵۸۸:امانت دار اور وہ شخص جو مال بطور امانت دے دونوں عاقل ہونے چاہئیں لہذا اگر کوئی شخص دیوانے کے پاس کوئی مال امانت کے طور پر رکھے یا دیوانہ اپنا مال کسی کے پاس بطور امانت رکھے تو یہ صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ ۵۸۹: جو شخص امانت قبول کرے اگر وہ اس کی نگہداشت میں کوتاہی نہ کرے اور تعدّی یعنی زیادہ روی بھی نہ کرے اور اتفاقاً وہ مال تلف ہوجائے تو وہ شخص ذمہ دار نہیں ہے لیکن اگر وہ مال کو ایسی جگہ رکھے جہاں وہ اس بات سے محفوظ نہ ہو کہ اگر کوئی ظالم خبر پائے تو لے جائے اور اگر وہ مال تلف ہوجائے تو اسے چاہیے کہ اس کا عوض اس کے مالک کو دے۔

مسئلہ ۵۹۰: اگر مال کا مالک مر جائے اور اس کے کئی وارث ہوں تو جس شخص نے امانت قبول کی ہو اسے چاہیے کہ مال تمام ورثاء کو دے یا اس شخص کو دے جسے مال دینے پر سب ورثاء رضا مند ہوں۔ لہذا اگر وہ دوسرے ورثاء کی اجازت کے بغیر مال فقط ایک وارث کو دے دے تو وہ دوسروں کے حصوں کے لیے ذمہ دار ہے۔

مسئلہ ۵۹۱: جس شخص نے امانت قبول کی ہو اگر وہ مرجائے یا دیوانہ ہوجائے تو اس کے وارث یا ولی کو چاہیے کہ جس قدر جلدی ہوسکے مال کے مالک کو اطلاع دے یا امانت اس کو پہنچائے۔

© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه