جعالہ کے احکام
ربّ العزت کا ارشاد ہے:
{ قَالُوا نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَنْ جَاءَ بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَا بِهِ زَعِيمٌ}
(سورہ یوسف، آیت ۷۲)
مسئلہ ۵۷۳:جعالہ سے مراد یہ ہے کہ انسان وعدہ کرے کہ اگر ایک کام اس کے لیے انجام دیا جائے گا تو وہ اس کے بدلے ایک معین مال دے گا مثلاً یہ کہے کہ جو اس کی گمشدہ چیز برآمد کردے گا وہ اسے ایک سو روپیہ دے گا اور جو شخص اس قسم کا اعلان کرے اسے جاعل اور جو شخص وہ کام سر انجام دے اسے عامل کہتے ہیں۔
مسئلہ ۵۷۴: جعالہ ایقاعات سے ہے اس میں ایجاب کا ہونا ضروری ہے خواہ وہ عام ہو جیسے کہے جو میری دیوار بنائے گا میں اسے اتنی مقدار مال دوں گا یا خاص ہو جیسے کہے اگر تو میرا لباس سلے گا تو میں فلاں مقدار رقم دوں گا۔ جعالہ میں قبول کی ضرورت نہیں ہوتی۔
مسئلہ ۵۷۵: جاعل کے لیے ضروری ہے کہ بالغ اور عاقل ہو اور جعالہ کا اعلان اپنے ارادے اور اختیار سے کرے اور شرعاً اپنے مال میں تصرف کرسکتا ہو۔ اس بنا پر سفیہ شخص (جو شخص اپنا مال بیہودہ کاموں پر صرف کرتا ہو) کا جعالہ صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ۵۷۶: جو کام جاعل، لوگوں سے کرانا چاہتا ہو وہ حرام یا بے فائدہ نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی ان واجبات میں سے ہونا چاہیے جن کا بلا معاوضہ بجا لانا شرعاً لازم ہو لہذا اگر کوئی کہے کہ جو شخص شراب پئے گا یا رات کے وقت ایک تاریک جگہ پر جائے گا یا واجب نماز پڑھے گا تو میں اسے سو روپیہ دوں گا تو جعالہ صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ ۵۷۷: اس سے پیشتر کہ عامل مطلوبہ کام شروع کرے جاعل جعالہ کو منسوخ کرسکتا ہے۔