اجارہ (کرایہ) کے احکام

{ قَالَتْ إِحْدَاهُمَا يَا أَبَتِ اسْتَأْجِرْهُ إِنَّ خَيْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِيُّ الأمِينُ }

(سورہ قصص، آیت ۲۶)

مسئلہ ۵۶۰:کوئی چیز کرایہ پر دینے اور کرایہ پر لینے کے لیے ضروری ہے کہ بالغ اور عاقل ہوں اور کرایہ لینے

یا کرایہ دینے کا کام اپنے اختیار سے سر انجام دیں اور یہ بھی ضروری ہے کہ اپنے مال میں تصرف کا حق رکھتے ہوں لہذا چونکہ سفیہ اپنے مال میں تصرف کرنے کا حق نہیں رکھتا اس لیے اگر وہ کوئی چیز کرایہ پر دے یا کرایہ پر لے تو ایسا اجارہ صحیح نہیں ہوگا۔

 

مسئلہ ۵۶۱: انسان دوسرے کی طرف سے وکیل بن کر اس کا مال کرائے پر دے سکتا ہے یا کوئی مال اس کے لیے کرائے پر لے سکتا ہے۔

© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه