خرید و فروخت کے احکام
ارشاد رب العزت ہے:
{رِجَالٌ لا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالأبْصَارُ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا وَيَزِيدَهُمْ مِنْ فَضْلِهِ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ }
(سورہ نور، آیت ۳۷۔ ۳۸)
مسئلہ ۵۳۸:کاروباری شخص کے لیے سزاوار ہے کہ وہ خرید و فروخت کے احکام سیکھ لے ۔ بلکہ جن مقامات پر
تفصیلی یا اجمالی طور پر یقین یا اطمینان رکھتا ہو کہ نہ جاننے کی وجہ سے کسی واجب کو چھوڑ دے گا یا حرام کو انجام دے گا تو ان پیش آنے والے مسائل کا سیکھنا ضروری ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:
" جو شخص تجارت کرنا چاہتا ہو ضروری ہے کہ اپنے دین میں دانا ہو تاکہ اسے معلوم ہوجائے کہ اس کے لیے کیا حلال ہے اور کیا حرام ہے اور جو شخص دین کی سمجھ بوجھ نہ رکھتے ہوئے تجارت کرے تو وہ شبھہ ناک معاملات میں پھنس جائے گا"
مسئلہ ۵۳۹:اگر انسان مسئلہ سے لا علمی کی بنا پر نہ جانتا ہو کہ جو سودا اس نے کیا وہ صحیح ہے یا باطل تو وہ اس سودے پر اس کے اثرات کو مرتب نہیں کرسکتا اور نہ ہی سودے کی بابت لیے گئے مال میں تصرف کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۵۴۰: کسب و کمائی چار طرح کی ہوتی ہیں:
۱۔ واجب ۲۔ مستحب ۳۔ حرام ۴۔ مکروہ۔
مسئلہ ۵۴۱: جو شخص مال نہیں رکھتا اور اس پر واجب مخارج ہوں جیسے زوجہ، اولاد کے مخارج تو ایسے شخص پر کمائی کرنا واجب ہے۔
مسئلہ ۵۴۲: مستحب کاموں کے لیے جیسے اہل عیال کی زندگی میں وسعت دینے کے لیے اور فقراء کی مدد کے لیے کمانا مستحب ہے۔
مسئلہ ۵۴۳: حرام معاملات یہ ہیں:
- 1.بعض عین نجس اشیاء جیسے نشہ آور مشروبات، غیر شکاری کتا، مردار، سؤر کی خرید و فروخت حرام اور باطل ہے۔ ان کے علاوہ اگر ان سے حلال استفادہ کرنا ممکن ہو جیسے پاخانہ کو کھاد بنانا، تو اس صورت میں خرید و فروش جائز ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کو ترک کیا جائےمریضوں کو خون دینے کے لیے اس کی خرید و فروش جائز ہے۔
- 2.غصبی مال کی خرید و فروش۔
- 3.بنا براحتیاط ایسی چیزوں کی خرید و فروخت کرنا جن کی لوگوں کی نگاہ میں کوئی اہمیت نہیں جیسے درندہ حیوانات۔
- 4.ایسی چیزوں کی خرید و فروخت کرنا جو معمولاً حرام کاموں میں استعمال ہوتی ہیں مثلاً جوئے کے آلات۔
- 5.ایسا سودا کرنا جس میں سود ہو۔
- 6.ایسی چیز کا فروخت کرنا جیس میں ملاوٹ کی گئی ہو جب کہ یہ ملاوٹ ظاہر نہ ہو اور بیچنے والا بھی خریدار کو نہ بتائے۔
ملاوٹ والے عمل کو غش کہتے ہیں حضور ؐ نے فرمایا: مسلمانوں کے ساتھ ملاوٹ کا سودا کرنے والا مسلمانوں سے نہیں۔
حضور اکرم ﷺ سے ایک اور روایت میں ہے کہ آپ ؐ نے فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ ملاوٹ کرے خدا اس کی روزی سے برکت اٹھا لیتا ہے اس کے ذریعہ معاش کو اس پر فاسد کر دیتا ہے اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔
مسئلہ ۵۴۴: اہم مکروہ معاملات یہ ہیں:
- 1.جائیداد جیسے زمین، مکان، باغ وغیرہ کو فروخت کردینا سوائے اس کے اس رقم سے کوئی اور جائیداد خرید لی جائے۔
- 2.قصائی کا کام کرنا۔
- 3.کفن بیچنا۔
- 4.پست، گھٹیا قسم کے لوگوں سے سودا کرنا۔
- 5.اذان صبح اور سورج نکلنے کے درمیان سودا کرنا۔
- 6.گندم، جو اور ان جیسی چیزوں کی خریدو فروخت کرنے کو اپنا پیشہ قرار دینا۔
- 7.جس چیز کو کوئی خرید رہا ہو اسے خریدنے کے لیے سودے میں دخل اندازی کرنا۔