والد کی قضا نمازیں

مسئلہ ۳۶۸: اگر والد نے اپنی واجب نمازوں کوادا نہ کیا ہو توبڑے بیٹے پرواجب ہے کہ اس کے مرنے کے بعد ان کوادا کرے۔ نیز بنا براحتیاط خواہ اس کے والد نے نافرمانی خداکرتے ہوئے نمازوں کو انجام نہ دیاہو پھر بھی بڑےبیٹے پرواجب ہے کہ اس کے مرنے کے بعد خود ان نمازوں کو انجام دے یا کسی شخص سے اجرت سے پڑھوائے لیکن ماں کی قضا نمازیں بڑےبیٹے پرواجب نہیں ہیں اگرچہ احوط ہے۔

مسئلہ ۳۶۹: اگر بڑابیٹا شک کرے کہ اس کے والد کی قضا نماز تھی یا نہیں تو اس پر کوئی چیزواجب نہیں ہے۔ اوراگر مقدار میں شک کرے تو کم مقدار پر اکتفاء کر سکتا ہے۔ 

مسئلہ ۳۷۰: اگرباپ پر کسی کی اجارہ کی وجہ سے نمازواجب ہو تو اس کی قضا بڑےبیٹے پرواجب نہیں ہے۔ 

مسئلہ ۳۷۱: اگر سب سے بڑابیٹا یہ جانتا ہو کہ اس کے والد کی قضا نمازیں تھیں اورشک کرے کہ انھوں نے پڑھی تھیں یا نہیں بنابر احتیاط واجب ضروری ہے کہ قضا کرے۔

مسئلہ ۳۷۲: اگربڑا بیٹا والدین کی نماز پڑھنا چاہے تو ضروری ہے کہ وہ اپنی تکلیف کے مطابق عمل کرے مثلاً اپنی والدہ کی صبح، مغرب اورعشاء کی قضا نماز بلندآواز سے میں پڑھے۔

مسئلہ ۳۷۳: جس شخص کے ذمے قضا نماز ہو اگر وہ اپنے ماں باپ کی قضا نمازیں بھی پڑھنا چاہے تو جسے بھی پہلے بجا لائے صحیح ہے۔

مسئلہ ۳۷۴: اگربڑا بیٹا والد کی قضا نماز و روزہ اداکرنے سے پہلے فوت ہوجائے تو دوسرے بیٹے پر کوئی چیز واجب نہیں ہے۔ 

مسئلہ ۳۷۵: اگربڑا بیٹاباپ کی موت کے وقت نا بالغ یا دیوانہ ہو تو ضروری ہے کہ بالغ یا عاقل ہونے کے بعدباپ کی قضا نمازیں پڑھے۔

© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه