مبطلات نماز
مسئلہ ۳۴۰: بارہ چیزیں نماز کو باطل کر دیتی ہیں:
۱۔ نماز کےدوران نماز کے شرائط میں سے کوئی شرط ختم ہو جائے مثلاً نماز پڑھتے وقت اسے معلوم ہوجائے کہ جس کپڑے سے اس نے شرمگاہ کو چھپا رکھا ہے وہ غصبی ہے،
۲۔ حدث کا صادر ہونا،
۳۔ کھانا پینا،
۴۔ بلا تقیہ ہاتھ باندھنا،
۵۔ سورہ حمد کے بعد آمین کہنا،
۶۔ قبلہ کی جانب سے منحرف ہونا،
۷۔ عمداً بات کرنا،
۸۔ قہقہہ لگانا،
۹۔ دنیوی امور کے لیے گریہ کرنا،
۱۰۔ شکیات مُبطل نماز کا پیدا ہوجانا،
۱۱۔ کوئی ایسا کام کرنا جس سے نماز کی شکل تبدیل ہوجائے کہ پھر عرفاً اسے نماز پڑھنا نہ کہا جاسکے مثلاً اچھلنا، کودنا وغیرہ۔
۱۲۔ کسی واجب کو جان بوجھ کر کم کرنا، اوراگر وہ واجب رکن ہو تو سہواً کمی یا زیادتی بھی مبطل نماز ہے۔
مسئلہ ۳۴۱: انسان کے لیے ضروری ہے کہ نماز کی حالت میں کسی کو سلام نہ کرے اوراگر کوئی دوسرا شخص اسے سلام کرے تو ضروری ہے کہ اسے اسی طریقے سے جواب دے مثلاً اگر وہ سلام علیکم کہے تو جواب میں یہ شخص بھی سلام علیکم کہے لیکن اگر سلام دینے والا علیکم السلام کہے تو نمازی جو صیغہ کہنا چاہے کہہ سکتا ہے۔
مسئلہ ۳۴۲: بنابر احتیاط واجب اختیاری حالت میں نماز کو توڑنا حرام ہے لیکن مال کی حفاظت اورمالی یا جسمانی ضرر سے بچنے کے یے نماز توڑنے میں کوئی حرج نہیں۔
مسئلہ ۳۴۳: اگرانسان کی اپنی جان کی حفاظت یا جس کی جان کی حفاظت واجب ہے یا ایسے مال کی حفاظت جس کی نگہداشت واجب ہے، نماز توڑے بغیر ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ نماز توڑ دے۔
مسئلہ ۳۴۴: اگر کوئی شخص وسیع وقت میں نماز پڑھنے لگےاورقرض خواہ اس سے اپنے قرض کا مطالبہ کرےاوروہ اس کا قرضہ نماز کےدوران اداکر سکتا ہو تو ضروری ہے کہ اسی حالت میں اس کا قرضہ اداکردے اوراگر بغیر نماز توڑے ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ نماز کو توڑ کر اس کا قرضہ اداکرے اوربعد میں نماز پڑھے۔
مسئلہ ۳۴۵: جس شخص کے لیے نماز کا توڑنا ضروری ہو اگر وہ نماز مکمل کرے تو گنہگار ہونے کے باوجود اس کی نماز صحیح ہے۔