۱۔پانی
مسئلہ ۴۹: پانی چار شرطوں کے ساتھ نجس چیز کو پاک کرتا ہے (البتہ وہ شی پاک ہونے کی قابلیت رکھتی ہو)
۱۔ پانی مطلق (یعنی خالص) ہو کیونکہ مضاف پانی، نجس چیز کو پاک نہیں کرتا جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔
۲۔ پانی پاک ہو۔
۳۔ نجس چیز کو دھونے کےدوران پانی مضاف نہ بن جائے اورجس دھونے کے بعدمزید دھونا ضروری نہ ہو تو یہ بھی ضروری ہے کہ پانی کی بو، رنگ یا ذائقہ نجاست کی وجہ سے بدل نہ جائے لیکن آخری دھونا نہ ہونے کی صورت میں پانی کے بدل جانے میں کوئی حرج نہیں مثلاً اگر کسی چیز کو دو مرتبہ دھونا ضروری ہو تو خواہ پانی کا رنگ ، بو یا ذائقہ پہلی مرتبہ دھونے کے وقت بدل جائے لیکن دوسری مرتبہ استعمال کیے کیے جانے والے پانی میں ایسی کوئی تبدیلی رونما نہ ہو تو چیز پاک ہوجائے گی۔
۴۔ نجس چیز کو پاک کرنے کے بعد اس میں عین نجاست کےذرات باقی نہ رہیں۔
مسئلہ ۵۰: نجس برتن کو قلیل پانی سے تین باردھونا ضروری ہے کُر اورجاری پانی میں ایک مرتبہ دھونا کافی ہے لیکن وہ برتن جس میں کتے نے کوئی بہنے والی چیز پی لی ہو پہلے اس میں مٹی اور اس پر کچھ پانی ڈالا جائے جس کے ساتھ اس کو مانجھ لیا جائے۔ احتیاط کی بناء پر مٹی پاک ہو۔ پھر اس پر پانی ڈالا جائے کہ مٹی زائل ہوجائے پھر اس کو کُر پانی یا جاری پانی میں ایک مرتبہ دھو لیا جائے قلیل (تھوڑے) پانی سے دو مرتبہ دھویا جائے۔ کتے کے چاٹے ہوئے برتن کو پاک کرنے کے لیے بھی احتیاط واجب کی بناء پر برتن دھونے سے پہلے مٹی سے مانجھا جائے۔ اوراگر اس کی رالیں برتن میں گری ہوں تو مانجھنا ضروری نہیں ہے (صرف دھونا کافی ہے)
مسئلہ ۵۱: جس برتن میں سور نے کوئی بہنے والی چیز پی ہو یا اس کو چاٹا ہو یا اس میں صحرائی چوہا مرگیا ہو اسے سات مرتبہ دھونا ضروری ہے خواہ پانی قلیل ہو یا کُر یا جاری ہو۔
مسئلہ ۵۲: شراب سے نجس شدہ برتن کو تین مرتبہ دھونا ضروری ہے اس میں قلیل ، کُر اورجاری پانی میں کوئی فرق نہیں ہے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ سات مرتبہ دھوئے۔
مسئلہ ۵۳: نجس برتن کو قلیل پانی سے دو طریقے سے دھویا جاسکتا ہے:
۱۔ برتن کو تین بارپانی سے بھرا جائےاورہر مرتبہ خالی کردیا جائے
۲۔ برتن میں تین بارمناسب مقدار میں پانی ڈالیں اور ہر بارپانی کو اس میں یوں گھمائیں کہ وہ تمام نجس جگہوں تک پہنچ جائے اورپھر اسے پھینک دیں۔
مسئلہ ۵۴: پیشاب سے نجس شدہ چیز کو اگر قلیل پانی سے دھونا مقصود ہو تو جب اس پر ایک مرتبہ پانی ڈالا جائےاور وہ اس سے جداہوجائے اس طرح کہ پیشاب اس چیز کے اندر باقی نہ رہے تو دوسری مرتبہ اس کے اوپر پانی ڈالنے سے وہ چیز پاک ہوجائے گی لیکن لباس اورقالین وغیرہ میں ضروری ہے کہ ہر بارنچوڑنے یا ایسے ہی کسی طریقے سے اس کا غسالہ نکالا جائے۔ (غسالہ یا دھون اس پانی کو کہتے ہیں جو کسی دھوئی جانے والی چیز سے دھلنے کےدوران یا دھل جانے کے بعد خود بخود یا نچوڑنے یا اس جیسے کسی طریقے سے نکلتا ہے)
مسئلہ ۵۵: جو چیز ایسے شیر خوار بچے (جب کہ وہ بیٹا ہو نہ کہ بیٹی) کے پیشاب سے جس نے کوئی غذا کھانا شروع نہ کی ہو، نجس ہوجائے اگر اس پر ایک مرتبہ اس طرح پانی ڈالا جائے کہ نجس جگہوں تک پہنچ جائے تو وہ چیز پاک ہو جائے لیکن مستحب یہ ہے کہ مزید ایک بار اس پر پانی ڈالا جائے اورلباس و قالین وغیرہ کو نچوڑنا ضروری نہیں۔
مسئلہ ۵۶: جو چیزپیشاب کے علاوہ اورچیز سے نجس ہوجائے اسے قلیل پانی سے پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ عین نجاست زائل کرنے کے بعد اس پر ایک مرتبہ پانی ڈال دیں جو اس چیز سے نکل جائے تو وہ پاک ہو جائے گی لیکن لباس جیسی چیزوں کو نچوڑیں تاکہ اس کا غسالہ نکل جائے۔
مسئلہ ۵۷: اگر کُر یا جاری پانی میں بدن کی نجاست کودور کیا جائے تو بدن پاک ہو جاتا ہے پھر پانی سےباہر آنا اوردوبارہ پانی میں جانا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ ۵۸: جس نجس لباس کو نیل یا اس جیسی کسی چیز سے رنگا گیا ہو، اگر کُر یا جاری پانی میں ڈبو دیاجائے یا قلیل پانی سے دھویا جائے اورنچوڑتے وقت اس سے مضاف پانی نہ نکلے تو پاک ہوجائے گا۔
مسئلہ ۵۹: پیشاب سے نجس شدہ تنور میں اگر اوپر سے اس طرح پانی ڈالا جائے کہ اس کی تمام نجس اطراف تک پہنچ جائے تو تنور پاک ہوجائے گا اوراگر تنور پیشاب کے علاوہ کسی اورچیز سے نجس ہو تو نجاست دورکرنے کے ساتھ مذکورہ طریقے کے مطابق اس میں ایک بارپانی ڈالنا کافی ہے۔
اوربہتر یہ ہے کہ تنور کی تہہ میں ایک گڑھا کھود لیا جائے جس میں پانی جمع ہوسکے پھر اس پانی کو نکال لیا جائے اورگڑھے کو پاک مٹی سے پُر کردیا جائے۔