وراثت کے احکام
ارشاد ربّ العزت ہے:
{ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ ۔۔۔ وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ }
(سورہ نساء، آیت ۱۱۔ ۱۲)
مسئلہ ۶۶۴: جن افراد کو رشتہ داری کی وجہ سے میراث ملتی ہے ان کے تین گروہ ہیں :
پہلا گروہ، میت کے باپ ، ماں اور اولاد ہیں اور اولاد نہ ہونے کی صورت میں ا ولاد کی اولاد جہاں تک یہ سلسلہ نیچے چلا جائے ان میں سے جو دوسرے کے مقابلے میں میت سے زیادہ قریب ہو اسے میراث ملے گی اور جب تک اس گروہ میں سے ایک شخص بھی موجود ہو دوسرے گروہ کو میراث نہیں ملتی ہے۔
دوسرا گروہ، دادا، دادی، نانا، نانی، بہن اور بھائی ہیں بہن اور بھائی نہ ہونے کی صورت میں ان کی اولاد اور اولاد میں سے جوبھی میت سے قریب تر ہو اسے میراث ملتی ہے اور جب تک اس گروہ میں سے ایک شخص بھی موجود ہوتیسرے گروہ کو میراث نہیں ملتی ہے۔
تیسرا گروہ، چچا،پھوپھی، ماموں، خالہ اور ان کی اولاد ہے اور جب تک میت کے چچاؤں ، پھوپھیوں ، مامؤوں اور خالاؤں میں سے ایک شخص بھی زندہ ہو ان کی اولاد کو میراث نہیں ملتی ہے لیکن اگر میت کے وارث صرف ایک پدری چچا اور ایک پدری و مادری چچا کا بیٹا ہو تو پدری و مادری چچا زاد بھائی کو میراث ملے گی اور پدری چچا کو میراث نہیں ملے گی۔