کھانے کے احکام
ارشاد رب العزت ہے:
{ يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الأرْضِ حَلالا طَيِّبًا وَلا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ}
(سورہ بقرہ، آیت ۱۶۸)
مسئلہ ۶۵۶:نجس چیز کا کھانا پینا حرام ہے ،
جو چیز انسان کی موت کا سبب بنے یا سخت نقصان کاباعث ہو حرام ہے،
شراب اور ہر نشہ آور چیز کا پینا حرام ہے۔
مٹی کا کھانا حرام ہے لیکن شفاء کی غرض سے تربت سید الشہداء علیہ السلام کا تھوڑی مقدار کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بہتر یہ ہے کہ اسے پانی میں حل کرکے پی لیا جائے۔
سب حیوانات درندہ حرام گوشت ہیں۔
خرگوش کا گوشت کھانا حرام ہے۔
درج ذیل پرندے حلال گوشت ہیں:
کبوتر کی سب اقسام
چڑیوں کی سب اقسام
گھریلو مرغی
درج ذیل پرندے حرام گوشت ہیں:
چمگادڑ
مور
کوےکی سب اقسام
سب وہ پرندے جو عقاب کی مانند پنجے رکھتے ہوں یا اڑتے وقت پروں کو حرکت کم دیتا ہو اورسیدھا زیادہ رکھتا ہو اسی طرح ہر ا س پرندے کا گوشت بھی حرام ہے جس کا پوٹہ، سنگدانہ اور پاؤں کی پشت کا کانٹا نہ ہو لیکن اگر یہ معلوم ہو کہ اڑتے وقت اس کا پروں کو حرکت دینا ، سیدھا رکھنے کے مقابلے میں زیادہ ہے تو اس صورت میں اس کا گوشت حلال ہے۔
ابابیل اور ہدہد کا گوشت کھانا مکروہ ہے۔
ٹڈی کو اگر زندہ پکڑا جائے تو مر جانے کے بعد حلال ہوجاتی ہے۔
اگر چھلکوں والی مچھلی کو پانی سے اس وقت نکال لیا جائے جب وہ ابھی زندہ ہو اور پانی سے باہر آکر مرے تو وہ پاک ہے اور اس کا کھانا حلال ہے جبکہ اگر پانی میں مر جائے تو پاک ہے لیکن اس کا کھانا حرام ہے ہاں اگر مچھیرے کے جال میں مر جائے تو اس کا کھانا حلال ہے البتہ بغیر چھلکوں کی مچھلی حرام ہے چاہے اسے پانی سے زندہ ہی نکالا جائے اور پانی سے باہر جان دے۔
مسئلہ ۶۵۷: اگر مچھلی پانی سے باہر آگرے یا موج اسے پانی سے باہر اچھال دے یا پانی زمین میں چلا جائے اور مچھلی رہ جائے اور کوئی شخص اس کے مرنے سے پہلے اسے ہاتھ یا کسی اور وسیلے سے پکڑ لے تو مرنے کے بعد وہ مچھلی حلال ہوگی۔