امام حسین کارونا اورحضور اکرم ۖ کابرداشت نہ کرنا
عن زیدبن ابی زیادقال خرج رسول اللہ من بیت عائیشہ فمر علی بیت فاطمة فسمع حسیناً یبکی فقال الم تعلمی ان بکائہ یؤذینی.(١)
ترجمہ۔: زید روایت کرتے ہیں کہ حضور ۖ حضرت عایشہ کے گھر سے نکل کر حضرت فاطمہ صدیقة کبریٰ کے گھر سے گزرے تو امام حسین کے رونے کی آوازسنائی دی فرمایا:اے فاطمہ ! کیاآپ نہیں جانتی کہ حسین کے رونے سے مجھے تکلیف ہوتی ہے ۔
نوٹ
امام حسین اپنے گھر میں والدہ گرامی کے پاس روتے تھے تو رسول خدا ۖ کو تکلیف ہوتی تھی ۔ کربلا کے میدان میں جب امام حسین تین دن کے پیاسے زخموں سے چور چور تھے ، کوئی نیزہ مار رہا تھا ، کوئی تلوار مار رہا تھا ، کوئی پتھر مار رہا تھا کیا اس وقت حضور کو تکلیف نہیں ہوئی؟ کیا اس وقت امام حسین ع کو دیکھ کرآپ ۖ نہیں روئے؟ اگر حضور ۖ روتے تھے اورضرور روتے تھے تو پھر عزاداری امام حسین بدعت اورحرام کیوں؟
توجہ.... گذشتہ روایات پڑھنے سےارباب انصاف کے لئے عزاداری امام حسین کا مسئلہ روز روشن کی طرح آشکار ہوگیا ہوگا جب حضور ۖ امام حسین کی زندگی میں ان کی مصیبت کویاد کر کے روئیں تو پھر ان کی شہادت کے بعد ان کی مصیبت کویاد کر کےرونا بطریق اولیٰ جائز ہے بلکہ مسنون ہے کیونکہ سنت کی تعریف اہل سنت کےنزدیک یہ ہے کہ قول نبی ۖ ، فعل نبی ، اورتقریر (١)نبی ۔(٢)
نوٹ۔: متعددروایات جن میں حضور کا مصیبت امام حسین کویاد کر کےرونا ثابت ہے اختصار کی وجہ سے ان روایات کودرج نہیں کیا۔
ملاحظہ ہوں اہل سنت کی معتبر کتابیں:
(۱)فصول المہمہ ابن صباغ مالکی ص١٧١
(۲)تاریخ دمشق ابن عساکر ص١٣٢ حصہ ذکر امام حسین
(۳)کفایة الطالب فی مناقب علی ابن ابی طالب ص٤٢٣
(۴)مجمع الزوائد جلد٩ ص٢٠١
(۵)ذخائر العقبیٰ ص١٤٣
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱)اس سے مراد یہ ہے کہ نبی کے سامنے کوئی کام کیا جائےاورآپ اس کو نہ روکیں تو نہ روکنا ہی اس کے مسنون ہونے کی دلیل ہے .
(۲)نوٹ :شیعہ کےنزدیک سنت کی تعریف یہ ہے ''قول معصوم ، فعل معصوم اورتقریر معصوم ''