سرور کائنات کا امام حسین کو اپنی گود میں بٹھانااور ان کی مصیبت کویاد کر کےرونا
عن ام الفضل بنت الحارث الخ... فوضعتہ فی حجرہ ثم حانت فی التفاتہ فاذا عینا رسول اللہ تریقان الدموع الی آخر...
نوٹ۔: اختصار کی وجہ سے پوری عربی عبارت درج نہیں کی ہے صرف ترجمہ پر اکتفاء کرتا ہوں۔
ترجمہ ۔:حضرت ام فضل بنت حارث سےروایت ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کی یا حضرت میں نےآج رات بہت بُرا خواب دیکھا ہےآپ نے پوچھا کیا؟تو میں نے عرض کیا ۔میں نے دیکھا کہ آپ کے جسم سے ایک گوشت کا ٹکڑا کاٹ کر میری گود میں رکھ دیاگیا ہے توآپ نے فرمایا خواب اچھا ہےانشاء اللہ فاطمہ کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوگااور تم اس کی پرورش کروگی، چنانچہ امام حسین پیدا ہوئےاور میری گود میں رکھے گئے پھر ایک دن بارگاہ نبوت میں گئی اورامام حسین کوآپ کی گود میں دے دیااورکسی دوسری طرف دیکھنے لگی ۔ اب جو دیکھا توآپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یہ کیابات ہے؟آپ نے فرمایا:ابھی جبرئیل نے آکر بتایا ہے کہ عنقریب آپ کی امت آپ کے اس بیٹے کو قتل کردے گی میں نے عرض کیا اس بیٹے کو! تو فرمایا ہاں بلکہ وہ اس مقام کی مٹی بھی لائے تھے جہاں یہ شہید ہوگااور وہ سرخ تھی ۔
نوٹ:امام حسین نبی اکرم ۖ کی گود میں تھے تو حضور ۖان پر ان کی آنے والی مصیبتوں کویاد کر کے گریہ فرمارہے ہیں تواہل اسلام سے سوال یہ ہے کہ امام حسین کی شہادت کے بعد ان کی مصیبتوں کویاد کر کے رونابدعت کیسے ہوگیا؟ اس حدیث سے صاف ظاہرہوگیا کہ مظلوم کربلا امام حسین کی مصیبتوں کویاد کر کےرونا بدعت نہیں بلکہ سنت رسول ۖہے نیز جب مظلوم کربلا کی زندگی میں ان کی مصیبتوں کویاد کر کےرونا جائز ہے تو ان کی شہادت کے بعد بطریق اولیٰ جائز ہے سید الشہداء مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام کی عزاداری ، ماتم داری مودة قربیٰ اوراجر رسالت کا ایک واضح مصداق ہے عزاداری کے بارے میں سب شبہات کے جوابات کے لئے ہمارے رسالہ پاسخ بہ شبہات واعتراضات بہ عزاداری امام حسین علیہ السلام بزبان فارسی کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے ۔
ملاحظہ ہوں اہل سنت کی معتبر کتب
(۱)مشکوٰة شریف باب مناقب اہل بیت
(۲)المناقب الثلاثہ ص١٤٤ طبع مصر
(۳)تاریخ دمشق ابن عساکر ص١٨٢ حصہ ذکر امام حسین
(۴)المستدرک جلد٣ ص١٧٦
(۵)مقتل الحسین ص١٥٩
(۶)خصائص کبریٰ سیوطی جلد٢ ص١٢٦