شہادت امام حسین کویاد کر کے رسول خدا ۖ کا اپنے اصحاب کے سامنےرونا
عن عائیشہ قالت دخل الحسین بن علی علی رسول اللہ وھو یوحی الیہ فنزاعلی رسول اللہ وھو منکب ولعب علی ظھرہ فقال جبرئیل لرسول اللہ ۖ اتحبہ یا محمد ؟قال یا جبرئیل ومالی لا احب ابنی؟قال فان امتک ستقتلہ من بعدک فمد جبرئیل یدہ فاتاہ بتربة بیضاء فقال فی ھذہ الارض یقتل ابنک یا محمد واسمھا الطف فلماذھب جبرائیل من عند رسول اللہ خرج رسول اللہ والتربة فی یدہ یبکی فقال یا عائیشہ ان جبرئیل اخبرنی ان الحسین ابنی مقتول فی الارض الطف وان امتی ستفتن بعدی ثم خرج الی اصحابہ فھم علی وابو بکر وعمر و حذیفة وعمار وابوذر وھو یبکی قالوا مایبکیک یا رسول اللہ فقال اخبرنی جبرئیل ان ابنی الحسین یقتل بعدی بارض الطف وجائنی بھذہ التربة واخبرنی ان فیھا مضجعة.(١)
ملاحظہ ہوں اہل سنت کی معتبر کتب
(۱)معجم کبیر جلد١ ص١٤٤
حضرت عایشہ سےروایت ہے کہ حسین بن علی (حضرت) رسول خدا ۖ کے پاس آئے جب کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی تھی اورنبی اکرم ۖ پر گر کر انھیں روندنا شروع کردیااور وہ آپ ۖ کے ساتھ کھیلنے میں محو تھے ، کہ حضرت جبرئیل نے نبی اکرم ۖ سے کہا ! یا محمدۖ کیا اس کو دوست رکھتے ہو؟حضرت نے جواب دیا ۔ کیوں نہیں میں اپنے بیٹے کو کیوں نہ چاہوں ، حضرت جبرئیل نے کہا کہ عنقریب آپ کے بعدآپ کی امت ان کو شہید کرے گی ۔ پھر حضرت جبرائیل نے ہاتھ بڑھایا اورسفید رنگ کی مٹی آپ کو دی اورکہا یا محمد ۖ آپ کایہ بیٹا اس زمین میں شہید کیا جائے گااور اس کا نام''طف''ہے جب حضرت جبرئیل آپ کے پاس سے چلے گئے تو نبی اکرم ۖ روتے ہوئے باہرنکلےاورآپ کے ہاتھ میں مٹی تھی آپ نے فرمایا اے عایشہ بتحقیق جبرئیل نے مجھے خبر دی ہے کہ میرا بیٹا حسین ارض ''طف''میں شہید کیا جائے گااور میری امت میرے بعد آزمائش میں مبتلا ہوگی ، پھرآپ روتے ہوئے اپنے اصحاب کی طرف گئے ان صحابہ میں (حضرت ) علی و ابوبکر و عمر وحذیفہ و عمار و ابوذر بھی تھے انھوں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ کیوں رورہے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ جبرائیل نے مجھے خبر دی ہے کہ میرا بیٹا حسین میرے بعدارض ''طف'' میں شہید کیا جائے گا اوریہ مٹی میرے پاس لایا ہےاور بتایا ہے کہ اس زمین میں اس (حسین ) کی قبر ہوگی۔