امام حسین علیہ السلام کی شہادت کویاد کر کے حضور اکرم ۖ کا گریہ کرنا
عن ام سلمة زوج النبی ۖ قالت دخل رسول اللہ بیتی فقال لا یدخل علی احد قالت فسمعت صوتہ فدخلت فاذا عندہ حسین ابن علی واذاھو حزین اوقالت یبکی فقلت مالک یا رسول اللہ ؟قال حدثنی جبرئیل ان امتی تقتل ھذابعدی واشارالی الحسین .(١)
(حضرت) ام سلمہ روج النبیۖ سےروایت ہے کہ انھوں نے فرمایا:کہ (حضرت) رسول خدا ۖ میرے حجرہ میں داخل ہوئے پھر فرمایاکہ میرے پاس کوئی نہ آئے (حضرت ام سلمیٰ ) فرماتی ہیں کہ پھر میں نے آپ کی آواز سنی اور( حجرہ میں)داخل ہوئی تو اچانک (دیکھا کہ) حسین بن علی آپ کے پاس ہیں اور آپ محزون ہیں ۔یا فرمایا کہ آپ رورہے ہیں ۔تو میں نے عرض کیا کیا ہوا یا رسول ۖاللہ ؟ (یعنی حزن وبکاء کا سبب پوچھا )آپ ۖ نے فرمایا کہ جبرئیل نے مجھے خبر دی ہے کہ میرے بعد میری امت اس کو قتل کردے گی ، اورحسین کی طرف اشارہ کیا۔
عن ام سلمة قالت کان الحسن والحسین یلعبان بین یدی النبی ۖ فی بیتی فنزل جبرئیل فقال یا محمد ان امتک تقتل ابنک ھذا من بعد لک .
أشاربیدہ الی الحسین فبکی رسول اللہ و ضمہ الی صدرہ ثم قال رسول اللہ یا ام سلمة ودیعة عندک ھذاالتربة قالت فشمھا رسول اللہ و قال ریح کرب وبلاء.
قالت وقال رسول اللہ یا ام سلمة اذاتحولت ھذہ التربة دماً! فاعلمی ان ابنی قد قتل قال وجعلتھا ام سلمة فی قارورة ثم جعلت تنظر الیھا کل یوم و تقول ان یوماً تحولین دماً لیوم عظیم .(۲)
ترجمہ۔:حضرت ام سلمہ سےروایت ہے کہ انھوں نے کہا حسن اورحسین میرے حجرہ میں نبی اکرم ۖ کے سامنے کھیل رہے تھے کہ جبرئیل نازل ہوئے ، (حضرت جبرائیل نے )کہا ، اے محمد ۖ!آپ کے بعد آپ کے اس بیٹے کوآپ کی امت قتل کرے گی، اوراپنے ہاتھ سے حسین کی طرف اشارہ کیا ، پس نبی اکرم ۖنےرونا (شروع کردیا)اورحسین کو اپنے سینے سے لگا لیا ، پھر نبی اکرم ۖ نے فرمایا، اے ام سلمہ :یہ مٹی تیرے پاس امانت ہے )حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں) پھر نبی ٔ اکرم ۖ نے اس (مٹی) کو سونگھااور فرمایا ( یہ ) کرب وبلاکی خوشبو ہے (حضرت ام سلمہ) فرماتی ہیں کہ نبی ٔ اکرم ۖ نے فرمایا ام سلمہ جب یہ مٹی خون بن جائے تو جان لینا کہ میرا بیٹا قتل ہو چکا ہے ۔(راوی) کہتا ہے کہ (حضرت ) ام سلمہ نے اس (مٹی) کو ایک شیشی میں رکھدیااور ہر روز اس کو دیکھتی تھیں اورفرماتی تھیں جس روزتو خون بن جائے گی (وہ دن ) سخت مصیبت کا دن ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱)تاریخ دمشق ابن عساکر ص١٧٤ حصہ ذکر امام حسین علیہ السلام
(۲)تاریخ دمشق ص٥٧١