صلوات کی کیفیت درکتب اہل سنت

عن ابن ابی لیلیٰ قال قال لی کعب ابن عجرہ الااھدی لک ھدیة قلنایارسول اللہ ۖ قدعرفنا کیف السلام علیک فکیف نصلی علیک .

قال قولوا اللھم صلّ علی محمدوآل محمد کماصلیت علی آل ابراھیم انک حمیدمجید اللھم بارک علی محمدوآل محمدکما بارکت علی آل ابراھیم انک حمیدمجید.(٢)

عن ابی سعید الخدری قال قلنا یارسول اللہ السلام علیک قدعرفناہ فکیف الصلوة علیک قال قولوا اللھم صل علی محمدعبدک ورسولک کماصلیت علی ابراھیم وبارک علی محمدوآل محمدکمابارکت علی ابراہیم.(٣) 

(١)الصواعق المحرقہ ص٢٣٣.٢٣٤

(٢)اھل سنت کی معتبر کتاب سنن نسائی ،باب کیف الصلوة علی النبی ۖ ج ٢طبع بیروت ص٤٨.

(٣)نسائی ج٢،ص٤٩ طبع بیروت.باب مذکور.

دونوں عبارتوں کاملخص: دوبزرگ صحابی فرماتے ہیں ہم نے رسول خدا ۖ کی خدمت میں عرض کیاکہ ہم نے آپ پر سلام پڑھنے کاطریقہ جان لیاہے آپ ۖ پردرود کیسے پڑھاجائے توآپ نے فرمایا کہو:'' اللھم صل علی محمد وآل محمدکماصلیت علی آل ابراھیم انک حمیدمجید اللھم بارک علی محمدوآل محمدکمابارکت علیٰ آل ابراھیم انک حمیدمجید''.

عن ابی ھریرة انہ قال یارسول اللہ کیف نصلی علیک؟یعنی فی الصلوة فقال تقولون اللھم صل علی محمدوآل محمدکما صلیت علی ابراھیم وبارک علی محمدوآل محمدکما بارکت علی ابراھیم ثم تسلمون علی.(١)

ابوہریرہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول خدا ۖ کی خدمت میں عرض کیا یارسول اللہ آپۖ پرنمازمیں کیسے درودپڑھیں؟

فرمایا :''اللھم صل علی محمدوآل محمد کماصلیت علی ابراھیم وبارک علی محمدوآل محمدکمابارکت علی ابراھیم''.

نوٹ نمبر(١):اسی مضمون کی روایات بہت زیادہ پائی جاتی ہیں البتہ بعض روایات کے کلمات مختلف ہیں .جن میں وعلی آل محمدکہاگیاہے حالانکہ حضور ۖ نے فرمایا میرے درمیان اورمیری آل کے درمیان حرف علی کے ذریعے فاصلہ مت ڈالو.فرمایا: ''لاتفرقوا بینی وبین آلی بعلی''.میرے درمیان اورمیری آل کے درمیان حرف علی کے ساتھ جدائی نہ ڈالو.(٢) 

(١)کنزالعمال ج١ص١٠٣ (۲)                 (٢)مستدرک الوسائل ج٥ ص٣٥٦

نوٹ نمبر(٢):صحابی رسول کدیرضبی نماز میں .نبی اوروصی پردرود پڑھتے تھے. سماک بن سلمہ کابیان ہے کہ میں کدیرضبی کے پاس گیا تو میں نے ان کونماز پڑھتے دیکھا کہ وہ نمازمیں پڑھ رہے تھے ''اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ النَّبِیّ وَالْوَصی''.(١) تذکر :مخفی نہ رہے کہ اہل سنت ، اسی طرح کی روایات کو ضعیف قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں.

ایک طولانی حدیث میں راوی نے امام سجاد علیہ السلام سے سوال کیاکہ تمامیت نماز کس چیز سے ہے توفرمایا محمدوآل محمد ۖ پردرود پڑھنے سے .اس کے بعدسائل نے پھرسوال کیاکہ قبولیت نمازکس چیزسے ہوتی ہے؟فرمایا ولایتناوالبرأة من اعدائنا. یعنی ہماری ولایت رکھنااورہمارے دشمنوں سے برا ء ة(بیزاری) کرنا.(٢)

قال الصادق علیہ السلام:اذا ذکر النبی ۖ فاکثروالصلوة علیہ فانہ من صلّی علی النبی صلوة واحدة صلّی اللّٰہ علیہ الف صلوة فی الف صف من الملائکة ولم یبق شئی مماخلق اللّٰہ الاصلی علی ذلک العبد لصلوة اللہ علیہ وصلوة ملائکتہ ولایرغب عن ھذا الاجاھل مغرور قدبری اللہ منہ ورسولہ.

ترجمہ:امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب نبی اکرم ۖ کویاد کیاجائے توان پرصلوات زیادہ بھیجو کیونکہ جوشخص ایک صلوات نبی پرپڑھتاہے توخدا اس پرہزارصلوات ہزارملائکہ کی صف میں پڑھتاہے اورکوئی چیزباقی نہیں رہتی اس کی مخلوقات

                                    

(۱)الاصابة فی تمیز الصحابة ج٣ص٢٨٩.

(۲) مستدرک الوسائل ج٤، ص١١٣.

میں سے مگریہ کہ اس شخص پرصلوات پڑھتے ہیں خداکی صلوات اورملائکہ کی صلوات کی وجہ سے. اس صلوات سے روگردانی نہیں کرتامگرجاھل مغرور انسان کہ خدااوراس کارسول اس سے بری ہیں.

© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه