خاتمہ

علم رجال کی حاجت

یہ بات ادلہ اربعہ(یعنی قرآن وسنت اجماع وعقل)سےثابت ہے کہ ظن(گمان) پرعمل کرناحرام ہے.

کسی حکم کی نسبت خداکی طرف، جب تک دلیل قطعی کے ساتھ ثابت نہ ہو یادلیل قطعی تک منتہی نہ ہو نسبت دینا جائزنہیں ہے.اس بارے میں خداکافرمان کافی ہے.(ء اللہ اذن لکم ام علی اللہ تفترون)(١)

کیا اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے یاتم اللہ پربہتان باندھتے ہو؟

یہ آیت دلالت کررہی ہے جب تک اللہ کی طرف سےاذن نہ ہو اس کی طرف نسبت دینا یہ اس پرافتراء ہے.جیسا کہ یہ بات بھی معلوم ہے کہ ظن بنفسہ(ظن بذات خود واقع کے لئے)منجزنہیں ہوتا اورنہ ہی منجزکی مخالفت پرمعذّر ہوتاہے.اس بارے میں یہ قول خداوند کافی ہے.(ولاتقف مالیس لک بہ علم).(٢)

جس چیز کاتمہیں علم نہ ہو اس کے پیچھے نہ پڑاکرو.

نیزارشاد رب العزت ہے:(وما یتبع اکثرھم الاظنا انَّ الظن لایغنی من الحق شیئاً).(۳)

اور اْن میں سے اکثر توبس(اپنے )گمان پرچلتے ہیں(حالانکہ)گمان یقین کے مقابلہ میں ہرگز کچھ بھی کام نہیں آسکتا.

بہت سی روایات میں علم کے بغیر عمل کرنے کومنع کیاگیاہے.ابی بصیر کی معتبرروایت میں ہے کہ میں نے امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیاہم پر اشیاء واردہوتی ہیں جس کوہم قرآن وسنت میں سے نہیں پہچانتے کیاہم ان میں نظر کریں؟ فرمایا نہیں .

اگرتم اصابت کرو تواجرنہیں پائوگے اگرخطاء کی توخداپرجھوٹ باندھوگے.(۴)

عقل کو احکام خداکے اثبات میں طریق(راستہ)نہیں ہے چونکہ عقل تمام جھات واقعیہ پراحاطہ نہیں رکھتی.ہاں بعض مورد میں ممکن ہے البتہ وہ موارد قلیل ہیں.

جیسے عقل کاایک حکم اوردوسرے حکم کے درمیان ملازمہ کو درک کرنا.مثلاً کسی عبادت سے منع کے ادراک سے فساد عبادت کودرک کرنا.جیسے عیدین کے دن کاروزہ.

اماالقرآن:قرآن میں سب احکام کابظاہرحکم موجود نہیں ہے(مہمات اورکلیات کاذکرہے)احکام کے سب اجزاء،شرائط اورموانع کاذکر موجود نہیں ہے.

اجماع:جوکاشف قول معصوم ہووہ نادرالوجود ہے.اورجوغیرکاشف ہے وہ حجت نہیں ہے.

خلاصہ یہ کہ غالباًاحکام شرعیہ کااستنباط روایات محمد وآل محمدعلیہم السلام سے ہے.

اورکسی حکم پرروایات سے استدلال دوباتوں کے ثبوت پرمتوقف ہے.

١۔ خبرواحدکی حجیت کوپہلےثابت کرلیاجائے.

٢۔ہماری نسبت سے بھی ظواہر روایات کی حجیت ثابت ہو.

یہ بات مخفی نہ رہے کہ معصوم سے ہرخبر جونقل ہووہ حجت نہیں ہے بلکہ وہ خبر حجت ہے جومثلاًثقہ یاحسن ہو.اور اس بات کی تشخیص علم رجال کی طرف مراجعہ سے ہی ممکن ہے. تاکہ ثقہ کوضعیف سے تمیز دی جاسکے.(۵)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(۱) سورہ یونس آیت٥٩ .

(٢)سورہ بنی اسرائیل آیت٣٦ .

­(۳) سورہ یونس آیت٣٦.

(۴) الکافی الجزا.باب البدع والرأی والمقائیس.الحدیث١١.مراة العقول ج١ص١٩٥

(۵) معجم الرجال ج، ص١٩۔٢٠.

© COPYRIGHT 2020 ALJAWAAD ORGAZNIZATION - ALL RIGHTS RESERVED
گروه نرم افزاری رسانه