باب دوم
کن لوگوں کی روایت قبول ہے اورکن کی قبول نہیں ہے
مذکورہ بات کی معرفت بہت مہم ہے چونکہ اسی کے ذریعہ صحیح اورضعیف روایت میں تمیز حاصل ہوتی ہے اوراسی وجہ سے اشخاص کے حالات کے بارے میں بحث کرناجائز ہے شریعت کی حفاظت کی خاطر اگرچہ وہ مسلمان کی قدح پر مشتمل ہی کیوں نہ ہو.
ہاں بحث کرنے والے پرضروری ہے کہ وہ دقت سے کام لے تاکہ محض گمان کی وجہ سے غیرمجروح کی جرح نہ کربیٹھے.
اوریہاں اٹھ مسائل ہیں.
پہلامسئلہ: علم حدیث کے بزرگان کااس بات پراتفاق ہے کہ راوی میں اسلام،بلوغ ،عقل،شرط ہے اورجمہورنے راوی کی عدالت پربھی شرط لگائی ہے.یعنی وہ اسباب فسق اورخلاف مروّت سے سالم ہونیز ضابط ہو.
راوی میں ذکوریت(یعنی مردہونا)اورحرّیت،اورعربی دان ہو نااوربینا ہونا یہ شرط نہیں ہے.یعنی عورت ،غلام اورغیرعالم بھی روایت بیان کرسکتاہے.
ہمارے علماء کے درمیان مشہوریہ ہے کہ راوی کامومن ہونا بھی شرط ہے.
اس بات پر علماء نے کتب اصول وغیرہ میں قطع پیداکیاہے.حالانکہ وہ جانتے ہیں فقہ کے ابواب میں ضعیف اورموثق روایات بھی پائی جاتی ہیں.لیکن وہ یہ عذرپیش کرتے ہیں کہ روایت کاضعف،شہرت کے ساتھ جبران ہوگیاہے.
دوسرامسئلہ: عدالت کی پہچان دوعادل شخصوں کی گواہی سے ہوجاتی ہے نیز استفاضة کے ساتھ اورایک زکی شخص کی گواہی بھی بنابرقول مشہور کے کافی ہے.
تیسرامسئلہ: مشہور کےنزدیک تعدیل میں اسبا ب کے ذکرکے بغیر بھی تعدیل قبول ہے چونکہ تعدیل کے اسبا ب بہت ہیں اور ان کاذکر کرنامشکل ہوتاہے.
لیکن جرح میں سب کاذکرکرنا ضروری ہوتاہے کیونکہ ممکن ہے کوئی چیز کسی کےنزدیک موجب جرح ہواور دوسرے کےنزدیک نہ ہو.
چوتھامسئلہ: مشہور کےنزدیک جرح ایک شخص کی گواہی سے بھی ثابت ہوجاتی ہے اگرایک شخص کسی کی جرح کرے اوردوسرا اس کی تعدیل کرے بنابراصح جرح مقدم ہو گی.اگرچہ معدل تعداد میں زیادہ ہی کیوں نہ ہوں. چونکہ معدل ظاہرکی خبردے رہا ہے اورجارح مخفی امر کی.لیکن اس کے باوجود جب جرح اورتعدیل متعارض ہوجائیں توتوقف کیاجائے یہاں تک کہ مرحج جو پیداہوجائے.
نوٹ:جرح اورتعدیل کے بارے میں جارح اورمعدل کا قول، نقل اورشہادت سے ہو تو دوسرے مجتہد کے لئے یہ شرعی حجت ہے اوراگر یہ قول اجھاداً ہو تو دوسرے مجتہد کے لئے اس قول پر اعتماد کرنا جائز نہیں ہے بلکہ اس کے بارے میں وہ خود اجتہاد کرے.
جرح اورتعدیل کے بارے میں جو کتب مورد اعتماد ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں ابی عمر کشی کی کتاب .
شیخ طوسی کی کتاب الرجال اورفہرست اورابی سفیان نجاشی کی کتاب اورعلامہ حلی کی کتاب خلاصہ میں سے جواز باب استنباط اوراجتہاد کی وجہ سے جس کو ترجیح دی ہے دوسرے مجتہد کے لئے اس سے احتجاج کرنااوراس کو اپنا مدرک اور ماخذ اراردینا جائز نہیں ہے اورجو اس میں ازباب شہادت اورنقل سے وہ قابل اعتماد ہے.(١)
پانچواں مسئلہ: جب کوئی ثقہ شخص کہے حدّثنی ثقة(ثقہ شخص نے مجھ سے حدیث بیان کی ہے)روایت پرعمل کرنے میں یہ کافی نہیں ہے کیونکہ اس نے ثقہ کانام نہیں لیاممکن ہے وہ شخص اس کےنزدیک ثقہ ہولیکن دوسرے کےنزدیک ثقہ نہ ہو.
چھٹامسئلہ: التعدیل:کسی راوی کی وہ صفات بیان کرنا جن کی بناء پراس کی روایت مقبول بن سکے.اسے توثیق بھی کہتے ہیں تعدیل کے قابل قبول ہونے کے لئے معدّل کااسباب جرح وتعدیل کاعالم،دین داراورمنصف ہوناشرط ہے.
تعدیل کے الفاظ یہ ہیں.عدل،ثقة،حجّة،صحیح الحدیث،ثبت ، صدوق، عین، وجہ.
متقین ، حافظ، ضابط، فقیہ، نقی الحدیث ، شیخ، جلیل، مقدمہ صالح الحدیث، مشکور، خیّر، فاضل، خاص،ممدوح، زاہد،عالم ، صالح، قریب الامر، لا بأس بہ، مسلون الیٰ رویتہ.
مراتب التعدیل: تعدیل کاسب سے اعلیٰ مرتبہ وہ ہے جو اسم تفضیل اورمبالغہ کے صیغوں کے ساتھ ہو جیسے اعدل الناس،اوثق الناس،اثبت الناس۔الیہ المنتھی فی الثبت وغیرہ.پھر وہ جس میں صفات قبول کومکرر کیاگیاہوجیسے ثقة ثقة وغیرہ اور سب سے کمزور
تعدیل وہ ہے جوادنی مراتب جرح کے قریب ہو جیسے شیخ یروی حدیثہ.(۲)
الجرح:کسی راوی کی وہ کمزوریاں بیان کرنا جو اس کی روایت کے ردّ کا موجب ہو سکیں.جرح قبول کرنے کے لئے دو شرطیں ہیں:
١۔جرح کرنے والا جرح کے اسباب کا عالم دیانت دار اورمنصف ہو .
٢۔جرح مفسر ہو۔ یعنی جرح کا سبب واضح کیا گیا ہو جیسے کاذب ، لیس الحفظ وغیرہ ۔ جس جرح میں سبب نہ بیان کیا جائے اسے جرح مبہم کہتے ہیں اگر یہ دونوں شرطیں یا ان میں سے کوئی ایک شرط نہ پائی جائے تو جرح مردود ہے.(۳)
جرح کے الفاظ یہ ہیں .ضعیف،کذاب،وضاع،غال،عاقی، واہٍ، لاشئی، متہم ، مجہول، کذوب، مضطرب الحدیث، متروک الحدیث، مرتفع القول، مہمل غیر مسکون الی روایتہ.(۴)
التابع:وہ راوی جو کسی ایسے راوی کے موافق روایت کرے جس کے متعلق تفرد کا گمان کیا گیاتھا بشرطیکہ ان دونوں کی روایت ایک ہی صحابی سے ہواور اس مواقفت کو متابعت کہتے ہیں متابعت کی دو قسمیں ہیں :
١۔ متابعت تامہ :مواقفت کرنے والا دوسرے راوی کے شیخ ہی سےروایت کرے .٢۔متابعت قاصرہ:مواقفت کرنے والا دوسرے راوی کے شیخ سے نہیں بلکہ اوپر کے کسی راوی سےروایت کرے.
الشاہد:اگر کسی حدیث پر غربت کا گمان کیا گیا ہواور کسی دوسرے صحابی سے اس کے موافق روایت مل جائے تو اس دوسری روایت کو شاہد کہتے ہیں۔ بعض علماء متابعت کا اطلاق موافقت لفظی پر کرتے ہیں خواہ دوسرے صحابی سے ہی کیوں نہ ہو اور شاہد کا اطلاق موافقت معنوی پر کرتے ہی خواہ ایک ہی صحابی سے کیوں نہو .
الاعتبار:کسی حدیث کے لئے حدیث سے متابع اورشاہد تلاش کرنا.
شدت اورنرمی کے اعتبار سے جرح کے کئی مراتب ہیں سب سے سخت جرح وہ ہے جواسم تفضیل کے صیغہ سے یاایسے لفظ سے آئے جواسم تفضیل کامعنی اداکرسکے جیسے اکذب الناس.پھر وہ جرح جومبالغہ کے صیغوں کے ساتھ ہوجیسے کذاب،وضاع.
اور سب سے کم درجہ کی جرح وہ ہے جو ایسے لفظوں سے ہو جن سے معمولی کمزوری کااظہار ہوجیسے لین،سئی الحفظ،فیہ ادنی مقال وغیرہ.(۵)
ساتواں مسئلہ: جوراوی استقامت کے بعد خلط حمق یاضعف عقل وغیرہ میں مبتلاء ہو جائے یامثلاً فاسق ہوجائے.تواختلاط سے پہلے والے زمانہ میں جب کہ وہ صحیح العقیدہ اورعاقل وعادل تھا اس کی وہ روایات قبول کی جائیں گی اوراختلاط کے بعدوالی روایات ردّ کردی جائیں گی.جیسے واقفیہ جوامام کاظم علیہ السلام کے زمانے میں تھے. اورفطحیہ جوکہ امام صادق علیہ السلام کے زمانے میں تھے.
فطیحہ:فرقہ ہے جو عبد اللہ افطح بن امام جعفر صادق علیہ السلام کی امامت کے قائل تھے عبد اللہ افطح ماں اور باپ کی طرف سے اسماعیل کا بھائی تھا.اوراسماعیل ، امام جعفر صادق علیہ السلام کی زندگی میں ہی رحلت کر گئے تھے اورعبد اللہ افطح ، امام جعفر صادق علیہ السلام کی اولاد میں سے بڑاتھا اس فرقہ کا گمان یہ تھا کہ امامت، بڑےبیٹے میں ہے.
عبد اللہ افطح ، امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کے بعد ستر دن زندہ رہااوراس کی مذکر اولاد نہیں تھیں .
واقفیہ:وہ طائفہ ہے جو امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی امامت کے قائل تھےاور ان کا عقیدہ یہ تھا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام زندہ ہیں اورانھیں موت نہیں آئی وہ مہدی منتظر ہیں . حالانکہ ان کی قبر اطہر کاظمین میں مشہور اورمعروف ہے شیعہ کے علاوہ اہل سنت بھی ان کے روضہ مبارک پر زیارت کے لئے جاتے ہیں اوروہاں دعاء کی قبولیت ، مجربات سے ہے .
آٹھواں مسئلہ: جب کوئی ثقہ شخص کسی ثقہ سے حدیث کوروایت کرےاور وہ دوسرا شخص جس سےروایت کی جارہی ہے وہ اس کی نفی کردے اگروہ اپنی نفی میں جازم ہے (یعنی یقین رکھتاہے)کہ میں نے ایسی روایت نہیں کی ہے توحدیث کوردّ کردیناواجب ہے اوراگر کہے میں نہیں پہچانتا تو بناء براصح یہ قادح نہیں ہے.
البتہ بزرگان سے یہ واقع ہواہے کہ انہوں نے احادیث کوبیان کیاہے پھروہ بھول گئے ہیں.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) الرواشح السماویة ص١٠٠.
(۲) التابع والشاہد والاعتبار
(۳) اصطلاحات المحدثین.
(۴) الرواشح والسماویة ص١٠٢.
(۵) اصطلاحات المحدثین.